Quantcast
Channel: The Express News
Viewing all 46874 articles
Browse latest View live

آج سال کی طویل ترین رات،مختصرترین دن

$
0
0

آج سال کی طویل ترین رات ہو گی جبکہ مختصر ترین دن ہوگا۔ 

آج بروز اتوار 22 دسمبر سال کی طویل ترین رات ہو گی جبکہ مختصر ترین دن ہوگا۔ رات کا دورانیہ14گھنٹے اور دن 10گھنٹوں پر محیط ہو گا۔

22 دسمبرکے بعد رات کادورانیہ کم اوردن کادورانیہ بڑھنے لگے گا،21اور 22 مارچ کودن اوررات کادورانیہ برابر ہو جائیگا۔

 

The post آج سال کی طویل ترین رات،مختصرترین دن appeared first on ایکسپریس اردو.


11لاکھ والدین کا بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار

$
0
0

پشاور / کوئٹہ: خیبرپختونخوا میں لاکھوں والدین ہی انسدادپولیو مہم میں بڑی رکاوٹ بن گئے ہیں۔

محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک صوبے میں79 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں اس سال کے اختتام تک مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال صوبے میں10 لاکھ 89 ہزار87 والدین نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کردیا جنھیں رپورٹ کیا گیا ہے۔

محکمہ صحت کی دستاویزات کے مطابق اپریل میں سب سے زیادہ 6 لاکھ 94 ہزار 984 ویکسین سے انکاری کیسز سامنے آئے۔ اس حوالے سے محکمہ صحت کے اعلی افسر کا کہنا ہے کہ ماشوخیل واقعہ میں بے بنیاد منفی پروپیگنڈے نے پولیو پروگرام کو شدید دھچکا پہنچایا۔

پولیو ویکسین کے خلاف منفی پروپیگنڈے سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت نے باعث ایک بار پھر علما کرام اور اسکالرز سے تعاون مانگ لیا ہے۔

مولانا طارق جمیل بھی مہم کے حق میں فتویٰ دے چکے۔متعلقہ علاقوں میں سیاسی رہنماؤں نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر مہم کا آغاز کیا۔

The post 11لاکھ والدین کا بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار appeared first on ایکسپریس اردو.

اشرف غنی دوبارہ افغانستان کے صدر منتخب

$
0
0

کابل: اشرف غنی دوسری مرتبہ افغانستان کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں برس 28 ستمبر کو افغانستان بھر میں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی تھی جس کے ابتدائی نتائج کا اعلان اب کیا گیا ہے۔

افغان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نتائج کے مطابق اشرف غنی 50 فیصد سے زائد ووٹ لے کر دوبارہ صدر منتخب ہوگئے ہیں جب کہ ان کے حریف عبداللہ عبداللہ کو 39 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

افغانستان کے قوانین کے مطابق کسی بھی امیدوار کو حتمی نتائج سے پہلے کسی بھی قسم کی شکایت یا درخواست دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان کے گزشتہ انتخابات میں بھی دھاندلی کے الزامات سامنے آئے تھے، صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے نتائج ماننے سے انکار کردیا تھا تاہم عالمی قوتوں نے دونوں کے درمیان شراکت اقتدار کا معاہدہ کرایا تھا جس کے تحت اشرف غنی صدر بنے تھے جب کہ عبداللہ عبداللہ کو چیف ایگزیکٹیو کا عہدہ تفویض کیا گیا تھا۔

The post اشرف غنی دوبارہ افغانستان کے صدر منتخب appeared first on ایکسپریس اردو.

پاکستانی دلہنوں کے حوالے سے ماہرہ خان کی مزاحیہ ویڈیو وائرل

$
0
0

کراچی: اداکارہ ماہرہ خان نے حال ہی میں ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ نہایت مزاحیہ انداز میں بتاتی ہوئی نظر آرہی ہیں کہ پاکستانی دلہنیں کیسی ہوتی ہیں۔

ماہرہ خان کا شمار پاکستان کی ورسٹائل اداکاراؤں میں ہوتا ہےجو ہر طرح کے کردار کو اتنی بخوبی  ادا کرتی ہیں کہ دیکھنے والا ان کی اداکاری کو دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔

ویسے تو ماہرہ خان نے ڈراما سیریل ’’ہمسفر‘‘ میں ایک دکھیاری اور بے چاری بیوی کا کردار کرکے شہرت حاصل کی تھی تاہم وہ مزاحیہ کردار  بھی اتنے بہترین انداز میں کرتی ہیں کہ دیکھنے والا ہنسنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ماہرہ خان کا ’دو ٹکے کی عورت‘ کہنے والی خاتون صارف کو کرارا جواب

حال ہی میں ماہرہ خان اورسوشل میڈیا اسٹار فائزہ سلیم کی ایک مزاحیہ ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دونوں پاکستان میں پائی جانے والی دلہنوں کے بارے میں بتاتی نظر آرہی ہیں۔

کچھ دلہنیں اپنی شادی کو لے کر بہت جذباتی ہوتی ہیں جب کہ کچھ دلہنیں لوگوں کو یہ دکھانے کی کوشش کرتی ہیں کہ انہیں اپنی شادی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ماہرہ خان اورفائزہ سلیم نےویڈیو میں دلہنوں کی مختلف اقسام کو بیان کیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ماہرہ خان اور مہوش حیات لاکھوں لوگوں کیلئے رول ماڈل ہیں

ماہرہ خان نے ویڈیو میں ڈراما سیریل ’’ہمسفر‘‘ کے جذباتی سین اور مقبول ترین ڈائیلاگ ’’ممی آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں‘‘ کو بھی دوبارہ مزاحیہ انداز میں پیش کیا ہے۔

The post پاکستانی دلہنوں کے حوالے سے ماہرہ خان کی مزاحیہ ویڈیو وائرل appeared first on ایکسپریس اردو.

بلاول ملک میں جمہوریت لانا چاہتے ہیں تو پہلے اپنی پارٹی میں لائیں، فردوس عاشق

$
0
0

سیالکوٹ: معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ملک میں جمہوریت لانا چاہتے ہیں تو پہلے اپنی پارٹی میں لائیں۔

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہم ایک ایسے شخص کی آواز سن رہے ہیں جسے بینظیر بھٹو کی یاد صرف ان کی برسی پر ستاتی ہے، وزیراعظم کو پرچی کے ذریعے سیاست میں اترنے والے سلیکٹڈ کا طعنہ دے رہے ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ بلاول بھٹوزرداری کا جمہوریت پر بات کرنا مذاق کے مترادف ہے، وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں وہ جمہوریت نہیں جس کے لئے قربانیاں دی گئیں کیونکہ ملک میں اس وقت واقعی گٹھ جوڑ اور مک مکا والی جمہوریت نہیں ہے، جمہوریت سے بلاول کی مراد بد عنوانی کے لائسنس بانٹنا ہیں، بلاول ملک میں جمہوریت لانا چاہتے ہیں تو پہلے اپنی پارٹی میں لائیں اور اپنے وزیراعلیٰ کو آزاد کریں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا اور کہا تھا کہ عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، انہوں نے ووٹر سے جینے مرنے کا دعوی کیا تھا اب انہیں تنہا چھوڑ کر جارہے ہیں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے آر ایس ایس کے انتہا پسند نظریے کو بھانپ لیا تھا، بھارت میں آج دو قومی نظریہ جیت گیا ہے، وہاں شہریت بل پر افراتفری پھیل چکی ہے، بھارت اندورنی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے فالس فلیگ آپریشن کرسکتا ہے لیکن عوام اور حکومت پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

The post بلاول ملک میں جمہوریت لانا چاہتے ہیں تو پہلے اپنی پارٹی میں لائیں، فردوس عاشق appeared first on ایکسپریس اردو.

حکومت کی موبائل فون سیٹ کی درآمد پر ٹیکسوں پر نظرثانی

$
0
0

 اسلام آباد: حکومت نے موبائل فون سیٹ کی درآمد پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسوں پر نظر ثانی شروع کردی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں ڈیجٹیل پاکستان ویژن کی سربراہ تانیہ ایدرس، جہانگیر ترین اور ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندے شریک ہوئے۔

اجلاس میں ڈیجیٹیلائزیشن کو فروغ دینے کیلئے موبائل فون سیٹ کی ریگولیشن، اوور سیز پاکستانیوں کو ایک موبائل فون سیٹ بغیر ڈیوٹی لانے کی اجازت دینے اور موبائل فونز کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کو ریشنلائزبنانے کی تجاویز زیر غور آئیں۔ اس کے علاوہ مقامی سطع پر موبائل فون سیٹ مینو فیکچرنگ کو فروغ دینے کے لئے خصوصی مراعات دینے کا اصولی فیصلہ بھی کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گرین فیلڈ میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ حاصل ہے، اس کے علاوہ خصوصی اکنامک زونز میں نئی سرمایہ کاری پر بھی ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ حاصل ہے۔ ملک میں متعدد چینی کمپنیاں موبائل فون سیٹ مینو فیکچرنگ میں دلچسپی رکھتی ہیں، اس کے علاوہ ایک کمپنی نے چھوٹی کاروں کی پاکستان میں اسمبلنگ اور مینو فیکچرنگ میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔

The post حکومت کی موبائل فون سیٹ کی درآمد پر ٹیکسوں پر نظرثانی appeared first on ایکسپریس اردو.

بیرونی طاقتوں نے فارن فنڈنگ کے ذریعے عمران خان کی مدد کی، احسن اقبال

$
0
0

سوات: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ بیرونی طاقتوں نے فارن فنڈنگ کے ذریعے عمران خان کی مدد کی۔

سوات میں تقریب سے خطاب کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کی جنگ میں پاک فوج کے افسران اور جوانوں نے قربانیاں دی ہے، (ن) لیگ کے قائدین نے دہشت گردی کی جنگ میں قربانیاں دی ہے، ہماری حکومت میں 500 ارب روپے مسلح افواج کو دیئے گئے، ہم امن کی بحالی کے ساڑھے 28 ارب روپے کے منصوبے سی پیک میں لائے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بیرونی قوتوں کی سازش جاری ہے، سی پیک کا منصوبہ 60 ارب ڈالر تک جانا تھا لیکن پاکستان کے دشمنوں نے سی پیک کو تباہ کیا، (ن)لیگ پاکستان کو ترقی کی راہ پر لائی تو دشمنوں نے اس ملک کے خلاف ایک سازش کی، بیرونی طاقتوں نے فارن فنڈنگ کے ذریعے عمران خان کی مدد کی۔

رہنما (ن) لیگ نے کہا کہ عمران احمد خان نیازی کی حکومت میں چوری میں اضافہ ہوا،وہ عمران خان جو کہتے تھے کہ بھیک نہیں مانگوں گا وہ دنیا کا بڑا بھکاری بن گیا، مہاتیر محمد سے وعدہ کیا کوالالمپور سمٹ میں آؤں گا پھر یو ٹرن لے لیا۔مہاتیر محمد کو پتہ نہیں تھا کہ یہ یوٹرن خان ہے۔

The post بیرونی طاقتوں نے فارن فنڈنگ کے ذریعے عمران خان کی مدد کی، احسن اقبال appeared first on ایکسپریس اردو.

منشا پاشا اورجبران ناصر کی منگنی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

$
0
0

کراچی: اداکارہ منشا پاشااور سماجی کارکن جبران ناصر کی منگنی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔

گزشتہ روز منشا پاشا اورجبران ناصر کی منگنی کی خبروں نے سوشل میڈیا صارفین کو حیران کردیاتھا۔ سوشل میڈیا پر دونوں کی منگنی کی کا کارڈ بھی گردش کررہا تھا جس کے مطابق دونوں آج منگنی کرنے والے تھے اور اب دونوں کی منگنی کی تصویر منظرعام پر آئی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: منشا پاشا اورجبران ناصرکی منگنی کی خبریں

منشا پاشا نے منگنی کی تقریب کے لیے ہلکے گلابی رنگ کا لہنگا زیب تن کیا ہے جب کہ جبران ناصر سفید شلوار قمیض اور اجرک میں نظر آرہے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین جہاں دونوں کو منگنی کی مبارکباد دے رہے ہیں اور دونوں  کی آنے والی زندگی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کررہے ہیں۔ وہیں کچھ لوگ اس منگنی پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں کی عمر پر تنقید کرتے ہو ئے کہہ رہے ہیں کہ یہ عمر ہے دونوں کے منگنی کرنے کی۔ جب کہ کئی افراد منشاپاشا اور جبران ناصر کے لباس پر بھی طنز کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ منشا پاشا اورجبران ناصر کی جوڑی گزشتہ برس سوشل میڈیا اسٹار فائزہ سلیم کی شادی میں منظرعام پر آئی تھی اور اس وقت سے ہی سوشل میڈیا پر خبریں گردش کررہی تھیں کہ دونوں کا رشتہ دوستی سے زیادہ ہے۔ جبران ناصر اورمنشا پاشا کی فائزہ سلیم کی مہندی کے دوران ڈانس کرنے ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ دونوں کی شادی کی تاریخ فی الحال منظر عام پر نہیں آئی ہے۔

The post منشا پاشا اورجبران ناصر کی منگنی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل appeared first on ایکسپریس اردو.


ترکی نے مزید شامی مہاجرین کو پناہ دینے سے انکار کردیا

$
0
0

استنبول: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ شام سے نقل مکانی کرنے والے مزید ہزاروں پناہ گزینوں کو نہیں سنبھال سکتے۔

استنبول میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے کہا کہ شام کے شمال مشرقی حصے ادلب میں روسی اور شامی فورسز کی باغیوں کے خلاف تازہ کارروائی کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والے 80 ہزار سے زائد افراد ترک سرحد پر پناہ لے رہے ہیں، اگر پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو ترکی اکیلے ان سب کا بوجھ نہیں سنبھال سکے گا۔

ترک صدر نے کہا مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد سے ہم متاثر ہوں گے جب کہ یورپی ممالک بھی اس کے منفی اثرات محسوس کریں گے ، خصوصی طور پر یونان اس کی لپیٹ میں آئے گا۔ انہوں نے کہا یورپ  کو 2015 کے تارکین وطن کے بحران جیسے حالات  کا سامنا رہے گا کیونکہ شام میں تشدد روکنے میں کوئی مددگارنہیں رہا۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی نے اپنا اعلیٰ سطح وفد ماسکو بھیجا ہے اور ہم ادلب میں بمباری روکنے کے لیے روس کے ساتھ تمام ممکنہ اقدامات کرنے کی کوشش کریں گے، اس حوالے سے بات چیت کے نتیجہ خیز ہونے کی امید ہے ۔

ادلب میں روسی اور شامی فورسز کی باغیوں کے خلاف کارروائی کے نتیجے میں ہزاروں لوگ نقل مکانی کر کے ترکی کی سرحد پر پناہ لے رہے ہیں، رہائشی علاقوں میں بمباری اور حملوں کے مسلسل چوتھے روز ہزاروں لوگ جان بچانے کے لیے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

The post ترکی نے مزید شامی مہاجرین کو پناہ دینے سے انکار کردیا appeared first on ایکسپریس اردو.

27 دسمبر کو سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان

$
0
0

 کراچی: سندھ حکومت نے بے نظیر بھٹو کے یوم شہادت کی مناسبت سے 27 دسمبر کو صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے یوم شہادت کی مناسبت سے 27 دسمبر کو صوبے بھر میں عام تعطیل ہوگی۔

نوٹیفکیشن کا اطلاق صوبائی اداروں، ذیلی سرکاری محکموں اور بلدیاتی اداروں کے ماتحت چلنے والے دفاتر اور تعلیمی اداروں پر ہوگا۔

واضح سندھ حکومت 2008 سے ہر سال 27 دسمبر کو عام تعطیل کا اعلان کرتی ہے اور بے نظیر بھٹو کے یوم شہادت کی مرکزی تقریب نوڈیرو میں ہوتی ہے تاہم اس مرتبہ یہ تقریب لیاقت باغ راولپنڈی میں ہوگی۔

 

The post 27 دسمبر کو سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.

مریم نواز کو باہر جانے کی اجازت نہ دینا قانون کی بالادستی ہے، بابر اعوان

$
0
0

 اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹربابراعوان نے کہا ہے کہ مریم نواز کو باہر جانے کی اجازت نہ دینا قانون کی بالادستی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹربابراعوان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کیس میں حکومت قانونی اور آئینی طریقہ اپنائے گی، حکومت نے مناسب سمجھا تو عدالت جا سکتی ہے، اداروں میں تصادم کے خدشے کو پرویز مشرف تفصیلی فیصلے کے پیرا 66سے جوڑا جا رہا ہے، اداروں کے درمیان تصادم پر کوئی سوچے بھی نہ، جب تک ادارے آزاد اور مضبوط خودمختار نہ ہوں ریاست نہیں چلتی۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے باہر جانے کی درخواست کابینہ کمیٹی کو دی گئی، کمیٹی نے سزا یافتہ کوباہربھیجنے کی مکمل مخالفت کی ہے، مریم نواز کو باہر نہ جانے کی اجازت قانون کی بالادستی ہے، کابینہ کی کورکمیٹی نے سزا یافتہ کوباہربھیجنے کی مکمل مخالفت کی ہے، لہذا کسی سزا یافتہ شخص کو حکومت باہر جانے کی اجازت نہیں دے گی، جب سے نواز شریف باہر گئے ان کی بھی کوئی خبر نہیں آئی اور علاج ابھی تک شروع نہیں ہوا۔

بابر اعوان نے متنازع شہریت بل پر بھارت میں جاری مظاہروں کے بارے میں کہا کہ مودی نےاپنے شہریوں پر خود کش حملہ کردیاہے، اقوام متحدہ بھارت کے خلاف چارٹر ٹو کا آرٹیکل 6 لگائے اور فوری طور پر بھارت کی رکنیت معطل کرے۔

The post مریم نواز کو باہر جانے کی اجازت نہ دینا قانون کی بالادستی ہے، بابر اعوان appeared first on ایکسپریس اردو.

ایل این جی کیس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ضمانت منظور

$
0
0

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مفتاح اسماعیل کی درخواست ضمانت پر سماعت کی تو  نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دو وجوہات پرمفتاح اسماعیل کو ضمانت نہیں دینی چاہیے، مفتاح اسماعیل کے کچھ اکاؤنٹس کی تحقیقات جاری ہیں اور ان کے بیرون ملک فرار ہونے کے امکانات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل سمیت 10 ملزمان کے خلاف ایل این جی ریفرنس دائر

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ملزم باہر آجائے تو اس کا نام ای سی ایل پر رکھا جا سکتا ہے جس پروکیل حیدر وحید نے عدالت کو بتایا کہ مفتاح اسماعیل کا نام پہلے ہی ای سی ایل پر ہے۔

عدالت نے مفتاح اسماعیل کی  ایک کروڑ روپے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

The post ایل این جی کیس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ضمانت منظور appeared first on ایکسپریس اردو.

منیبہ گورنمنٹ اسکول پر قبضے کیلیے اینٹی کرپشن لینڈ مافیا سے مل گیا

$
0
0

کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا کے انتہائی پوش بلاک میں قائم منیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول کوگزشتہ ایک دہائی کے دوران مسلسل دوبار قبضہ کرکے ہتھیانے کی کوشش میں مصروف لینڈمافیانے اس بارحکومت سندھ کے محکمہ اینٹی کرپشن کے ذریعے اسے حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

محکمہ اینٹی کرپشن کے انکوائری افسرکامران میمن نے ایک نامعلوم شکایت پراسکول کولینڈمافیا سے بچانے والے ڈائریکٹوریٹ اسکول ایجوکیشن سیکنڈری کے خلاف ہی انکوائری شروع کردی ہے جبکہ انکوائری میں ”کے ڈی اے“(کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی“لینڈ منیجمنٹ کوبھی شامل کیاگیاہے اورمنیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول کے معاملے پر ڈائریکٹرایلیمنٹری سیکنڈری اینڈہائرسیکنڈری کراچی کوخط جاری کرتے ہوئے انھیں 23دسمبرکوطلب بھی کرلیاہے۔

دوسری جانب یہ بھی معلوم ہواہے کہ ڈائریکٹوریٹ سیکنڈری کراچی سے وابستہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے افسربرائے ڈسٹرکٹ سینٹرل ارشدبیگ نے حیرت انگیزطورپرمنیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول سے دوپہرکی شفٹ میں چلنے والی ایلیمنٹری کلاسز ختم کردی ہیں اوردوپہرکے اوقات میں اسکول خالی کردیاگیاہے اب اسکول میں صرف صبح کی شفٹ میں پرائمری اسکول چلایاجارہاہے۔

قابل ذکربات یہ ہے کہ منیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول سے دوپہرکی شفٹ ختم کرنے کے معاملے پرسیکنڈری ایجوکیشن کراچی کے افسرارشد بیگ نے ڈائریکٹرسیکنڈری کراچی کوبھی اعتماد میں نہیں لیااورانھیں بھی بے خبررکھاگیاہے جبکہ صبح کی شفٹ میں بچ جانے والے پرائمری اسکول کے حوالے سے ڈائریکٹرپرائمری کراچی کوبھی آگاہ نہیں کیاگیاتاکہ وہ اس عمارت میں چلنے والا اپنا ماتحت اسکول سنبھال سکیں۔

”ایکسپریس“نے جب اس سلسلے میں ڈائریکٹرایلیمنٹری سیکنڈری اینڈہائرسیکنڈری کراچی حامد کریم سے رابطہ کرکے معاملے پر بات چیت کی توانھوں نے محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے موصولہ خط کی تصدیق کے ساتھ ہی انتہائی اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایاکہ محکمہ اینٹی کرپشن کے جس افسرکامران میمن کی جانب سے انھیں منیبہ اسکول کی انکوائری کے حوالے سے خط موصول ہواہے مذکورہ افسرکچھ عرصے پہلے تک ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کراچی کی عمارت میں موجودمحکمہ اینٹی کرپشن کے زونل آفس میں ہی ہوتے تھے تاہم ازاں بعدان کاتبادلہ کسی دوسرے زون میں ہوگیا۔

ڈائریکٹراسکولزکراچی نے انکشاف کیاکہ چند ماہ قبل جب وہ اپنے دفترسے گھرکے لیے جارہے تھے توکامران میمن نے انھیں راستے میں روک کراپنے دفترمیں بلایااوروہاں پہلے سے موجوددوافرادسے یہ کہہ کران کاتعارف کرایاکہ ”سمجھیں یہ میرے بھائی ہیں منیبہ اسکول کی عمارت انھیں لوگوں کی ہے ان کوکیوں نہیں دے دیتے “ڈائریکٹراسکولزسیکنڈری نے مزیدبتایاکہ میں نے وہاں پر خاموشی اختیارکی کیونکہ یہ محض زبانی بات چیت تھی تاہم میں منیبہ اسکول سمیت کراچی کے تمام کیمپس اورسیکنڈری اسکولوں کا”کسٹوڈین“ہوں اورہرصورت میں گورنمنٹ پراپرٹی کوبچانے کی کوشش کروں گااسکول قومیا(نیشنلائزڈ)لیاگیاتھا لہذااس تمام صورتحال سے اپنے متعلقہ حکام کوجلدآگاہ کردوں گاحامد کریم کاکہناتھاکہ اب اینٹی کرپشن کے اسی افسرنے ہمیں خط لکھ دیاہے۔

”ایکسپریس“کے سوال پر حامد کریم نے بتایاکہ وہ منیبہ اسکول سے دوپہرکی شفٹ ختم ہونے سے لاعلم ہیں اس حوالے سے ارشدبیگ سے بات کرکے بتائیں گے جبکہ کچھ دیربعدانھوں نے تصدیق کی کہ دوپہرکااسکول وہاں سے منتقل کردیاگیاہے جس کاانھیں علم نہیں تھا۔

یادرہے کہ کراچی کی معروف اورمصروف شاہراہ پاکستان پرعائشہ منزل کے نزدیک فیڈرل بی ایریا کے بلاک 6میں قائم منیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول کواس سے قبل کم از کم دوبارجون 2013اورازاں بعد ایک بارپھرقبضہ کرکے اسکول کاسامان باہرپھینک دیاگیاتھااوراسکول سے طلباءوطالبات کوبے دخل کرتے ہوئے کلاس رومزتوڑدیے گئے تھے اوراسکول کی عمارت کوتالالگادیاگیاتھا۔

اس سے قبل متعلقہ لینڈمافیانے اسکول کی عمارت کی جعلی دستاویزات بناکرخودکوعمارت کامالک ثابت کرنے کی کوشش کی تھی جبکہ اس سارے عمل پر علاقہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی تھی اس موقع پر موجودطلبہ نے پہلے توکئی روز اسکول کے باہرشاہراہ پاکستان سے متصل سروس روڈ پر کلاسز لگالی تھیں تاہم حکام کی جانب سے مسلسل خاموشی کے بعد وہاں موجودطلبہ خود ہی اسکول کاتالاتوڑکراس میں داخل ہوگئے تھے ایک بارپھرجب اسکول پر قبضہ ہواتواس وقت سندھ میں وزیرتعلیم کاقلمدان پیرمظہرالحق کے پاس تھااورراتوں رات اس اسکول کوایک پرائیویٹ پارٹی کے حوالے کردیاگیاجس کافیڈرل بی ایریا میں معروف نہاری ہاﺅس ہے۔

تاہم اسی اثناءمیں سندھ کی معروف بیوروکریٹ ناہید شاہ درانی سیکریٹری تعلیم مقررہوگئی انھوں نے معاملے کی انکوائری کی اوراپنے چارج سنبھالنے سے قبل اسکول کوپرائیویٹ پارٹی کے حوالے کرنے کانوٹیفیکیشن منسوخ کردیاجس کے بعد ان کے وزیرتعلیم پیرمظہرالحق سے اختلافات شروع ہوگئے تھے تاہم اس نوٹیفیکیشن کی منسوخی سے پرائیویٹ پارٹی یہ اسکول نہیں لے سکی۔

ادھرمحکمہ اینٹی کرپشن کے انکوائری افسرکامران میمن کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں ڈائریکٹراسکولز سیکنڈری کراچی سے کہاگیاہے کہ دوران تحقیقات یہ بات سامنے آئے ہے کہ پلاٹ نمبرC 14بلاک 6 فیڈرل بی ایریا میں نجی اسکول موجود تھاجسے جسے 1972میں قومیالیاگیاتھااس جگہ پر اب منیبہ اسکول فعال ہے خط میں کہاگیاہے کہ اس سلسلے میں ”منیبہ اسکول کے موجودہ اسٹیٹس،متعلقہ پلاٹ کی تفصیلات،اسکول کوڈی نیشنلائزکیاگیایانہیں،اسکول کی عمارت کے کاغذات اورکرایہ نامہ،ایجوکیشن ورکس ڈپارٹنمنٹ کی جانب سے کیے گئے تعمیر ومرمت کے کام کی تفصیلات،اسکول میں موجودتدریسی وغیرتدریسی عملے کی تفصیلات اوروہاں زیرتعلیم طلبہ کی تعداد“کے حوالے سے بھی محکمہ کوتفصیلات فراہم کی جائیں۔

The post منیبہ گورنمنٹ اسکول پر قبضے کیلیے اینٹی کرپشن لینڈ مافیا سے مل گیا appeared first on ایکسپریس اردو.

بھارت کے عوام نے مودی کی نفرت کے خلاف بغاوت کردی ہے، فردوس عاشق اعوان

$
0
0

 اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ مودی فسطائی ذہنیت کے ساتھ بھارت میں ہندتوا کے نظریے کو نافذ کرنا چاہتا ہے۔

معاون خصوصی وزیراعظم فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عمران خان کے نئے پاکستان میں تمام اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہیں اور انہیں ترقی کے یکساں مواقع میسرہیں، آئین پاکستان ان کے حقوق کا ضامن ہے۔ بھارت میں اقلیتیں امتیازی اورمتصبانہ شہریت کے قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں جب کہ بھارتی شہر میدان جنگ کا منظر پیش کررہے ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مودی اپنی بدنیتی، بد فطرتی اورچالاکی سے بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و جبرسے دنیا کی توجہ ہٹا نہیں سکتا جب کہ بھارت کے عوام نے مودی کی نفرت کے خلاف بغاوت کردی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارت میں احتجاج پر دنیا کی خاموشی خطے کو خطرات سے دوچارکرسکتی ہے، پاکستان

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیرمیں مہینوں سے کرفیو نافذ ہے، کشمیری مسلمانوں کی زندگیوں پرموت کے پہرے ہیں، امتیازی شہریت کے متنازع قانون نے مودی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت کی تصدیق کردی ہے اوردنیا دیکھ رہی ہے کہ مودی فسطائی ذہنیت کے ساتھ بھارت میں ہندتوا کے نظریے کو نافذ کرنا چاہتا ہے۔

The post بھارت کے عوام نے مودی کی نفرت کے خلاف بغاوت کردی ہے، فردوس عاشق اعوان appeared first on ایکسپریس اردو.

سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل میں ملوث 5 افراد کو سزائے موت سنادی

$
0
0

ریاض: سعودی عرب کی عدالت نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر 5مجرموں کو سزائے موت سنا دی۔

سعودی خبر ایجنسی کے مطابق جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں سعودی عدالت میں 11 ملزمان پر مقدمہ چلایا گیا۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 5مجرموں کو سزائے موت سنائی اور 3 مجرموں کو 24 سال تک قید کی سزا سنائی جبکہ 3 ملزمان کو بری کردیا گیا۔

سعودی حکام نے اس قتل کیس میں شہزادہ محمدبن سلمان کےقریبی ساتھی سعود القحطانی سے بھی تفتیش کی لیکن انہیں چھوڑ دیا گیا۔

جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کے ناقد تھے اور غیر ملکی اخبارات میں ان پر سخت تنقید کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی میرے دور میں قتل ہوا ذمہ داری قبول کرتا ہوں، سعودی ولی عہد

جمال خاشقجی کو سعودی خفیہ اہلکاروں نے دو اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کردیا تھا۔ ان کے اعضا کے ٹکڑے کرکے سعودی قونصلر کے گھر میں دفن کردیے گئے تھے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان پر الزام لگایا گیا کہ ان کے حکم پر جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا لیکن انہوں نے اس الزام کی تردید کی۔ سعودی حکومت نے اس کیس میں متعدد افراد کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش کی تاہم شہزادہ محمدبن سلمان کےقریبی ساتھی پرفردجرم عائد نہیں کی گئی۔

The post سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل میں ملوث 5 افراد کو سزائے موت سنادی appeared first on ایکسپریس اردو.


دفتر خارجہ نے سرکاری سطح پر اداروں میں ہم آہنگی نہ ہونے کی خبر مسترد کردی

$
0
0

 اسلام آباد: دفتر خارجہ نے سرکاری سطح پر اداروں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے کی خبر کو مسترد کردیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سرکاری سطح پر اداروں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے سے متعلق اخبار میں شائع ہونے والی خبر نامعلوم حکام کی رائے پر مشتمل ہے، یہ رپورٹ گمراہ کن، قیاس آرائی اور تضادات پر مشتمل ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اخباری رپورٹ میں ملکی پالیسی کے اہم فیصلوں میں شامل جامع مشاورت نہ سمجھنے کی بات کی گئی،اس میں سفارتی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدامات کو نظر انداز کیا گیا۔

The post دفتر خارجہ نے سرکاری سطح پر اداروں میں ہم آہنگی نہ ہونے کی خبر مسترد کردی appeared first on ایکسپریس اردو.

عمران خان کی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے، احسن اقبال

$
0
0

 اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان کی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے برسوں پرانے منصوبے مکمل کیے، مسلم لیگ (ن) کی کامیاب پالیسیوں کے خلاف جھوٹ بولا گیا، فارن فنڈنگ سے قوم کا مینڈیٹ چھینا گیا، 15ماہ میں 12 لاکھ افراد بیروزگار ہو چکے ہیں، پاکستان جتنا اعتماد کھوچکا ہے ماضی میں ایسا کبھی نہیں تھا، ملک کو حکومت کی نالائقی اور تباہی سے بچائیں گے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نیب کا نام اپنے ایجنڈے کے لئے استعمال کررہی ہے اور نیب کے ذریعے مخالفین کی کردار کشی کررہی ہے، حکومت کی ناکامی پر اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کرایا جارہا ہے، مسلم لیگ (ن) عمران خان کی دھمکیوں سے نہیں جھکے گی، نارروال اسپورٹس سٹی منصوبے پر اب تک ڈھائی ارب روپے خرچ ہوئے ہیں لیکن مجھ پر الزام لگایا گیا کہ اس منصوبے میں 6 ارب روپے کی کرپشن کی گئی، منصوبے کی منظوری اس وقت دی گئی جب میں اپوزیشن کاحصہ تھا۔

The post عمران خان کی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے، احسن اقبال appeared first on ایکسپریس اردو.

گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو

$
0
0

حضرتِ غالب نے نہ جانے کس کیفیت میں کہا تھا کہ

گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو کہ میں
جاں دادۂ ہوائے سرِ رہگزار تھا

ظاہر ہے شاعروں کی اپنی کیفیات، جذبات اور محسوسات ہوتے ہیں، جو وقت، موسم اور حالات کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔
انسان کو دیگر تمام مخلوقات سے اشرف و افضل بنانے میں آدمی کی عقل، شعور، فکر، تخیل، جذبے اور محسوسات کی ہی کارفرمائی ہے۔

ہے آدمی بجائے خود اک محشرِ خیال
ہم انجمن سمجھتے ہیں خلوت ہی کیوں نہ ہو

شاعروں کا تخیل، تصور، فکر، جذبہ، احساس، کیفیت اور خواب کس وقت کن الفاظ میں ڈھل جائیں، خود شاعروں کو بھی پتہ نہیں ہوتا۔ مگر شاعروں کی یہی خوبی انہیں عام لوگوں سے ممتاز کرتی ہے کہ وہ جذبے کی شدت، احساس کی خوبصورتی، تخیل کی فراوانی، تصور کی وُسعت اور کیفیت کی سرشاری سے کسی بھی معمولی بات کو غیر معمولی بناسکتے ہیں۔

خوشبوئیں کپڑوں میں نادیدہ چمن زاروں کی ہیں
ہم کہاں سے ہو کے آئے ہیں بتا سکتے نہیں
۔۔۔۔۔
اسی جزیرۂ جائے نماز پر ثروت
زمانہ ہوگیا دستِ دعا بلند کیے
۔۔۔۔۔
وہ جو تعمیر ہونے والی تھی
لگ گئی آگ اُس عمارت میں
۔۔۔۔۔
اور پھر آدمی نے غور کیا
چھپکلی کی لطیف صنعت میں

شاعر بعض اوقات ایک ہی غزل میں یا مختلف اشعار میں مختلف کیفیات کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں، جو بعض اوقات ایک دوسرے سے نہ صرف قطعی مختلف ہوتی ہیں بلکہ بعض اوقات ایک دوسرے سے متصادم بھی ہوتی ہیں۔ جون ایلیا نے ایک جگہ کہا

حاصلِ کُن ہے یہ جہانِ خراب
یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں

دوسری جانب وہ یہ بھی فرماتے ہیں

میں کیوں بھلا قضا و قدر سے بُرا بنوں
جو کچھ ہے انتظامِ خدایا، درست ہے

یعنی ایک جانب آپ کہتے ہیں کہ کُن کے نتیجے میں جلدی جلدی اور سرعت سے بننے والا یہ جہان نہ تو مکمل ہے اور نہ ہی اچھا ہے، بلکہ خراب ہے یعنی رہنے لائق نہیں ہے۔

کام نہیں کچھ کرنے لائق
خاک اُڑائی جاسکتی ہے

جبکہ دوسری جانب آپ اس انتظامِ خدایا کو درست قرار دیتے ہوئے خود کو ہر طرح کی ذمے داری سے بری الذمہ قرار دیتے ہیں۔ جبکہ صوفیا کرام فرماتے ہیں کہ آدمی نے خدا کی پہچان کی جو ذمے داری اٹھا رکھی ہے، اسے اٹھانے سے زمین، پہاڑوں اور فرشتوں تک نے معذرت چاہی تھی۔

کوئی نہیں ہے انت کہ بے انتہا ہوں میں
یعنی ترے خیال سے یکسر جُدا ہوں میں

پھر ایک طرف سیدی جون ہی کا یہ دعویٰ بھی موجود ہے کہ

سب خدا کے وکیل ہیں لیکن
آدمی کا کوئی وکیل نہیں

اور دوسری جانب وہ یہ بھی فرماتے ہیں

آدم، ابلیس اور خدا
کوئی نہیں یکسُو مجھ میں

وکیل سے یاد آیا کہ لاہور کے اسپتال میں توڑ پھوڑ، دنگا فساد اور غنڈہ گردی کرنے والے وکلا تو آج کل خود پولیس سے چھپتے اور اپنے ضمانتی ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا

آدمی کے حسد، انتقام، نفرت، وحشت، پاگل پن اور تعصب کی کوئی حد نہیں۔ اس کا ایک چھوٹا سا مظاہرہ حال ہی میں لاہور کے وکلا نے دکھایا۔ جبکہ تاریخ انسانی اس قسم کے بے شمار مظاہروں کی شاہد ہے، جب آدمی اپنے ہی جیسے دو ہاتھوں پیروں والے آدمیوں پر ظم و ستم اور تشدد کے پہاڑ توڑتا رہا اور اپنے دشمنوں کی لاشوں کو گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روندتا رہا، اپنے دشمنوں کےسر کاٹ کر ان سے فٹبال کھیلتا رہا۔

اصلِ شہود، شاہد و مشہود ایک ہیں
حیراں ہوں پھر مشاہدہ ہے کس حساب میں

جب آدمی کے پاس طاقت اور اختیار ہوتا ہے تو وہ بندے کو بندہ نہیں سمجھتا اور خود کو خدا سمجھنے لگتا ہے، چاہے وہ طاقت اور اختیار اُس نے جھوٹ، دھوکے اور دغابازی سے ہی کیوں نہ حاصل کیا ہو۔ کراچی جسے روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے، اس کی راتیں اگرچہ روشن ہوسکتی ہیں مگر اس کے سیاہ ترین دنوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔ اسی شہرِ ناپُرساں کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک دن 12 مئی کا بھی ہے، جس دن ایک جھوٹ، دھوکے اور دغابازی سے طاقت اور اختیار حاصل کرنے والا شخص ہوا میں مکے لہرا لہرا کر اپنے دشمنوں کو عبرت کا نشان بنادینے کا دعویٰ کرتا دکھائی دیتا تھا اور اس شہر کی سڑکوں پر تڑپتے سیکڑوں زخمی اور درجنوں مقتول کسی مسیحا کے انتطار میں تھے۔ مگر اس شہر کی مسیحائی کا دعویٰ کرنے والے کسی اور طرح کی دوائیں بانٹنے میں لگے تھے۔

اسی شخص نے، جس کی ایک امریکی اہلکار کے فون پر گھگھی بندھ گئی تھی، پرائی آگ کو اٹھا کر اپنے وطن میں لے آیا جس نے اس ملک کے سیکڑوں گھروں کو جلا کر راکھ کردیا۔ یہ اسی شخص کی پالیسیاں تھیں جن کے تحت بھتہ خوروں کو کھلی لوٹ مار کی اجازت دی گئی۔ اپنے ایئربیس طاقتوروں کے حوالے کیے۔ ملک میں ڈرون حملوں کی اجازت دی اور ایسے ہزاروں افراد کو ان قوتوں کے حوالے کیا گیا جن کا پسندیدہ مشغلہ آدمی کو تشدد کا نشانہ بنا کر اس کی بے بسی کا مضحکہ اڑانا ہے۔ ’’یور پین از مائی پلیژر‘‘ کا نعرہ لگانے والی ان قوتوں کے سامنے بھیگی بلی بن جانے والے منافقین اپنے ملک کے کمزور افراد کے سامنے مکے لہراتے اور دوسروں کو عبرت کا نشان بنادینے کی دھمکیاں دیتے دیکھے گئے۔

اسی شخص نے اپنے کئی بیانات میں کہا کہ اس کی ذاتی طور پر کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ اس ملک میں جو قانون کی رِٹ کو چیلنج کرے گا اور آئین کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ مگر یہ وقت بڑا ظالم ہے اور یہ دنیا مکافاتِ عمل کا گھر ہے۔ بقولِ شاعر

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے

آج ایک اور صاحب فرماتے ہیں کہ قانون کی رِٹ کو چیلنج کرنے اور آئین کی خلاف ورزی کرنے والے شخص کی لاش کو گلیوں میں گھسیٹا جائے اور تین دن تک لٹکا کر رکھا جائے تاکہ اسے عبرت کا نشان بنایا جاسکے۔

گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو کہ میں
جاں دادۂ ہوائے سرِ رہگزار تھا

غالب نے تو یہ شعر نجانے کس کیفیت میں کہا تھا اور شاعروں کی باتوں میں تو چونکہ علامت، استعارے اور ابہام کی گھمن گھیریاں ہوتی ہیں، اس لیے غالب کے بارے میں حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ اس فکر کے پیچھے اس کے دماغ و دل میں کیا حقائق پنہاں تھے۔ مگر ایک ظالم ڈکٹیٹر کی لاش کو گلیوں میں گھسیٹنے کا حکم صادر کرنے والے شخص کی ذہنیت کا اندازہ لگانے کی کوشش کے دوران ہمیں ادراک ہوا کہ ’’آدمی کے حسد، انتقام، نفرت، وحشت، پاگل پن اور تعصب کی کوئی حد نہیں‘‘

لاکھ اختلافات کے باوجود ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ اس طرح کسی کی لاش کو گلیوں میں گھسیٹا جائے یا کسی بھی انسان کے جسدِ خاکی کی بے حرمتی کی جائے۔ مگر یہ بات تو طے ہے کہ یہ دنیا مکافاتِ عمل کا گھر ہے اور یہاں کے معاملات اسی دنیا میں لوٹا دیئے جاتے ہیں۔ دوسروں کی لاشوں کو نالوں میں بہانے والوں اور خود سے اختلاف رکھنے والوں کی نسلیں مٹادینے کے دعوے کرنے والوں کے بارے میں آج اس قسم کے بیانات کا سامنے آنا اس بات کی ضمانت ہے کہ اس میں عقل والوں کےلیے نشانیاں ہیں۔

خدا کرے کہ تیسری دنیا کے اس پسماندہ ملک میں رہنے والے تنگ نظر اور متعصب لوگ، انسان کی اصل صورت دیکھ سکیں اور اس کی عظمت کا درست اندازہ لگاسکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو appeared first on ایکسپریس اردو.

جب کچھ سمجھ میں نہ آئے تو ؟

$
0
0

بچہ بچہ جانتا ہے کہ سب نظامِ حیات توازن پر قائم ہے۔نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں۔ہر چیز توازنِ زندگی برقرار رکھنے کے لیے لازم ہے ورنہ زندگی لنگڑانے لگے۔

میر صاحب کا یہ شعر بیشتر اصحاب جانتے ہیں مگر مفہوم کتنے جانتے ہیں۔

مگس کو باغ میں جانے نہ دیجو

کہ ناحق خون پروانے کا ہوگا

یعنی کیچوا مٹی کھاتا ہے اور زرخیز بناتا ہے۔ پرندے کیچوا کھاتے ہیں، پرندوں کو شکاری کھا جاتے ہیں۔ چھوٹے شکاریوں کو بڑے شکاری کھا جاتے ہیں۔بڑے شکاریوں کو بیماری اور زخم چاٹ جاتے ہیں اور پھر ان ادھ موؤں کو گدھ کھا جاتے ہیں۔

گدھ کو کثرتِ خوراک یا قلتِ خوراک کھا جاتی ہے اور پھر گدھ کا پنجر مٹی کھا جاتی ہے۔سمندری دنیا پر بھی یہی قانون لاگو ہے۔فلکیات پر بھی یہی قانون جاری ہے۔ موت سے زندگی اور زندگی سے موت جنم لیتی ہے۔گویا زندگی کا دائرہ زنجیر سا ہے۔ اگر اس زنجیر میں سے سب سے چھوٹی کڑی کو بھی زنگ لگ جائے تو اس کا اثر بڑی کڑی کو کمزور کردیتا ہے اور یوں پوری زنجیر کمزور ہوتی چلی جاتی ہے۔

مگر پھر یہ زندگی کی زنجیر آخر ٹوٹتی کیوں نہیں ؟ شائد اس لیے کہ فولادی زنجیر کے برعکس حیاتی زنجیر میں کمزور کڑیوں کی جگہ نئی کڑیاں لے لیتی ہیں۔مگر زندگی دائرے میں ہی کیوں چلتی ہے ؟ یہ مستطیل، تکون یا مربع کیوں نہیں ؟ شائد  رفتار کو یکساں، متوازن اور آگے کی طرف رواں رکھنے کے لیے دائرہ ہی سب سے بہتر شکل ہے۔(گو انسان واحد جانور ہے جسے اکثر اس پہیے کو الٹا چلانے یا اس کی رفتار پر غالب آنے کا شوق چراتا ہے مگر ہر بار اپنے ہاتھ زخمی کرنے کے باوجود باز نہیں آتا )۔

لیکن سرکل آف لائف میں معنی اور رنگ کون بھرتا ہے۔شائد تضاد؟سیاہ یوں سیاہ ہے کہ سفید سامنے کھڑا ہے۔  سچ کا وجود نہ ہو اگر جھوٹ مدِ مقابل نہ ہو۔ پانی کے بغیر خشکی کیسے سمجھ میں آئے گی ؟ دنیا کی پوری آبادی یکساں ذہانت کی مالک ہو تو کیا ایسی دنیا ایک انچ بھی آگے بڑھ سکتی ہے ؟ بے وقوفی کا وجود نہ ہو تو عقل مندی کو کون پوچھے ؟ اگر سب  مذکر ہوتا یا سب مونث ہوتا تو دنیا کے دن چلتی ؟ سب کے پیٹ بھرے ہوتے تو دماغ کو زحمت دینے کی کتنی ضرورت تھی۔ تلاش کا سفر کوئی کیوں اختیار ہوتا۔محرومی نہ ہوتی تو کوشش ، مسابقت اور مقابلے کا تصور کیوں پیدا ہوتا۔مقابلہ نہ ہوتا تو ترقی کیوں ہوتی۔شاید یہ سب تضادات ہی زندگی کو متحرک اور متوازن رکھنے والے انجن کا پٹرول ہیں۔

حق اور باطل، ظالم اور مظلوم کی لڑائی ؟ کیا یہ اختیار اور بے اختیاری کی لڑائی کے سوا بھی کچھ ہے؟ جب مظلوم غالب اور ظالم مغلوب ہو جاتا ہے تو پھر ایک نیا ظالم کیسے وجود میں آجاتا ہے۔کیا تمام انسان کسی ایک ظالم یا ایک مظلوم پر کبھی متفق ہو سکے یا سکیں گے ؟

ہر ایک کا باطل اور ہر ایک کا حق ، ہر ایک کی سچائی اور ہر ایک کا جھوٹ اتنا الگ الگ کیوں؟ اچھا یہ کیوں کہا گیا کہ بے شک انسان ناشکرا ہے اور یہ کیوں کہا گیا ہے کہ انسان خطا کا پتلا ہے۔اور پھر یہ کیوں کہا گیا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔شائد تضاد سے پیدا ہونے والی کش مکش ہی زندگی ہے۔

عقل کی حد کہاں سے شروع ہو کے کہاں ختم ہوتی ہے۔عقیدہ کہاں سے شروع ہو کر کہاں ختم ہوتا ہے۔عشق کیا بلا ہے اور یہ عقل اور عقیدے کے بیچ کہاں کھڑا ہے ؟ عقیدہ اور عقل جڑواں ہیں کہ متضاد ؟ یہ حریف ہیں کہ حلیف۔ دونوں محدود ہیں کہ لا محدود یا بین بین ؟

شائد ان سوالات کا بھی یہی جواب ہو کہ زندگی کا پہیہ رواں رکھنے کے لیے ایک منظم اتھل پتھل (کنٹرولڈ کیاس) ضروری ہے ؤرنہ تو سب قبرستان ہے۔

تو کیا یہ سب باتیں سب کی سمجھ میں یا ان میں سے کچھ باتیں کچھ کی سمجھ میں آ سکی ہیں؟ اگر ایسا ہے تو سفاکی اور لالچ کی جبلت کو دبانے کا بھی کوئی طریقہ اب تک وضع کیوں نہ ہو پایا اور اپنے پیر پے کلہاڑی مارنے،کھلی آنکھوں مکھی نگلنے اور خود کو ہر صورت درست اور سامنے والے کو نادرست سمجھنے اور ہر حال میں نیچا دکھانے کی شعوری عادت لاشعور کا حصہ کیسے بنتی چلی گئی۔تو کیا یہ جبلتیں انسانی خمیر میں ہیں یا خارجی ہیں؟

میںیہ کیا باتیں کررہا ہوں۔ مجھے سوجھی کیا ہے۔ ثابت کیا کرنا چاہ رہا ہوں۔ یقین کیجیے خود بھی نہیں معلوم کہ یہ سب کیوں لکھ رہا ہوں۔ہوسکتا ہے یہ سب میرا لاشعور ہو ؟ میرے اندر کا بچہ ہو۔بچے ہی تو ہیں جو عجیب و غریب سوالات کرتے ہیں مگر یہی سوالات تو جاننے کا تالہ کھولنے کی کنجی ہیں۔ ہر کوئی بھی یہ تالہ پورا نہ کھول پایا۔شائد کھل گیا تو پھر کس کام کا؟

شائد میں یہ لکھنے بیٹھا تھا کہ جب کوئی فرد، گروہ یا ریاست قدرتی توازن کو بدل کے اپنی مرضی کا توازن بنا نے اور نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اسی دن سے لڑ کھڑانا شروع کردیتے ہیں۔لیکن انھیں اپنی غلطی کا احساس بہت بعد میں جا کے کہیں ہوتا ہے اور وہ بھی اس وقت جب خود تردیدی کی چادر بھی گل سڑ جاتی ہے اور جسمانی و ذہنی توازن بھی ڈولنے لگتا ہے۔ مگر اس کیفیت سے نکلنے کے لیے بھی سوچ اور عقل کی لاٹھی پکڑنے کے بجائے گھبراہٹ میں ہاتھ پاؤں مارنے کی عادت نہیں جاتی اور پھر بچاؤ کے لیے ہاتھ پاؤں الٹے سیدھے پڑنے کے سبب اپنی ہی بنائی دلدل میں دھنسنے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔شائد زوال اور عروج کا چکر یہی ہے۔

میں شائد لکھنا چاہتا تھا کہ جب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے بائیں بازو کے خلاف اپنی پوری توانائیاں صرف کردیں اور اپنے کان خود چیک کرنے کے بجائے کسی اور کے کہنے پر کان چھڑانے کے لیے کتے کے پیچھے دوڑتی رہی تو پھر دائیں بازو کے خلاف کوئی متبادل قوت (کاؤنٹر فورس) یا جوابی نظریہ (کاؤنٹر نیریٹو) باقی نہ رہا۔

مزید یہ ہوا کہ مخلوط المذاہب مشرقی پاکستان ( بیس فیصد غیر مسلم اقلیت ) کی موجودگی سے پاکستانی سماج میں رواداری و روشن خیالی کا جو تھوڑا بہت توازن تھا اس کی بھی سولہ دسمبر انیس سو اکہتر کے بعد وجود میں آنے والے نئے پاکستان کو ضرورت نہ رہی۔یوں وفاقی و سماجی ترازو کے سیاسی و مذہبی پلڑے پوری طرح ایک طرف کو جھک گئے۔

اب سی سا کے ایک جانب صرف دایاں بازو ہے اور دوسری جانب کے پھٹے پر ریاست اور اس کے لوگ بیٹھے ہوا میں جھول رہے ہیں۔خوشی خوشی چڑھ تو گئے۔اب خوشی خوشی اتارے کون؟

اپنی مرضی کا توازن ایجاد کرنے والوں اور ان کے مددگاروں کے ساتھ اکثر یہی ہوتا آیا ہے ۔مگر انسان بہت سخت جان ہے۔اسے ہلکا نہ لیا جائے پلیز۔ایک دن توازن پھر بحال ہوجائے گا دوبارہ غیر متوازن ہونے کے لیے۔ آخر سرکل آف لائف بھی تو چلنا ہے۔

 

The post جب کچھ سمجھ میں نہ آئے تو ؟ appeared first on ایکسپریس اردو.

ہم آخر کرنا کیا چاہتے ہیں

$
0
0

میرے ایک دوست گوجرانوالہ رہتے ہیں‘ کاروباری اور مخلص ہیں‘ یہ چند برس قبل اپنی بیگم کے ساتھ ویزہ لگوانے اسلام آباد آئے‘یہ ٹکٹ خریدنے کے لیے بلیو ایریا میں کسی ٹریول ایجنٹ کے پاس رک گئے‘ ٹکٹ میں وقت تھا‘ چناں چہ بیگم نے کار کی چابی لی اور بیکری سے کیک لینے چلی گئی‘ وہ ڈرائیونگ کی ایکسپرٹ نہیں تھی لہٰذا وہ غلطی سے رانگ سائیڈ سے سڑک پر چڑھ گئی۔

سامنے سے لینڈ کروزر آ رہی تھی‘ ڈرائیور کی توجہ سڑک پر نہیں تھی‘ ایکسیڈنٹ ہو گیا‘ اللہ تعالیٰ نے کرم کیا‘ دونوں گاڑیوں کی اسپیڈ کم تھی لہٰذا کسی قسم کا جسمانی نقصان نہیں ہوا‘ لینڈ کروزر کے مالک نے پولیس بلا لی‘ بیگم نے گھبرا کر خاوند کو فون کر دیا‘ میرے دوست بھی بھاگتے ہوئے سڑک پر پہنچ گئے‘ ان کی گاڑی بری طرح کچلی گئی تھی‘ کیس واضح تھا‘ غلطی بھابھی کی تھی‘ لینڈ کروزر کا مالک اور پولیس دونوں نے میاں بیوی کا گھیراؤ کر لیا‘ پولیس کا کہنا تھا آپ لوگ بھی حوالات میں بند ہوں گے اور آپ کی گاڑی بھی‘ میاں بیوی نے منت سماجت کی مگر پولیس اور مدعی نہ مانا‘ میرے دوست کے کزن اس وقت سیکریٹری داخلہ تھے۔

دوست نے مجبوراً کزن کو فون کر دیا‘ کزن نے آئی جی کو فون کھڑکا دیا اور آئی جی نے فوراً موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کو کال کر دی‘اس کے بعد کیا ہوا یہ آپ میرے دوست کی زبانی سنیے ’’پولیس ہم دونوں میاں بیوی پر چڑھی ہوئی تھی‘ سب انسپکٹر میری بیوی کو بار بار کہتا تھا‘ بی بی کیا آپ اندھی تھی‘کیا آپ کو نظر نہیں آ رہا تھا‘ آپ ون وے کی خلاف ورزی کر رہی ہیں‘اگر آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ ایسے جرم کریںگے تو ہم ان پڑھوں سے کیا توقع رکھیں گے وغیرہ وغیرہ لیکن پھر اچانک فون آیا‘ سب انسپکٹر نے فون سنا‘ ایڑیاں بجائیں‘ اوکے سر کہا‘ فون بند کیا اورسیدھا مدعی کے سامنے کھڑا ہو گیا۔

وہ دیر تک لینڈ کروزر کے مالک کو گھورتا رہا اور پھر بولا‘ یہ بی بی گوجرانوالہ سے آئی تھی‘ یہ اسلام آباد کی سڑکوں اور ٹریفک کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھی‘ تم تو اس شہر کے رہنے والے ہو‘ روز گاڑی چلاتے ہو‘ کیا تم اندھے تھے‘ تمہیں نظر نہیں آ رہا تھا‘ گاڑی غلطی سے ون وے پر چڑھ گئی ہے اور تم نے دائیں دیکھا اور نہ بائیں اور ان کی گاڑی ٹھوک دی‘ تمہارا جرم ناقابل معافی ہے‘ وہ اس کے بعد اپنے ماتحتوں کی طرف مڑا اور زور سے بولا ‘بند کرو اس کو اور اس کی گاڑی کو اور پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولا‘ خواجہ صاحب آپ بے فکر ہو کر جائیں‘ ہم اس سے نبٹ لیں گے اور میری ہنسی نکل گئی‘‘۔

میں بھی یہ واقعہ سن کر ہنس پڑا‘ مجھے یقین ہے آپ بھی اس وقت ہنس رہے ہوں گے لیکن ہنسی اور مذاق کے باوجود یہ واقعہ ایک ننگی حقیقت ہے اور یہ حقیقت چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے ہم کسی معاشرے نہیں بلکہ جنگل میں زندہ ہیں اور جنگل کا ایک ہی اصول ہوتا ہے اور وہ اصول ہے طاقت‘ آپ اگر طاقتور ہیں تو پھر ملک کا ہر قانون‘ ہر ادارہ آپ کے تابع ہے‘ آپ کچھ بھی کر لیں آپ کو عام معافی مل جائے گی لیکن آپ اگر کم زور ہیں تو پھر آپ کتنے ہی راہ راست پر کیوں نہ ہوں‘ آپ خواہ کتنے ہی اچھے‘ پڑھے لکھے اور مہذب کیوں نہ ہوں آپ بہرحال کسی نہ کسی ہاتھی کے پاؤں تلے روندے جائیں گے۔

پھر قانون ہو‘ انصاف ہو‘ عزت نفس ہو یا پھر احساس ہو آپ ہر جگہ مایوس اور بے توقیر رہیں گے‘ آپ ہر جگہ سے خالی ہاتھ واپس لوٹیں گے‘ ہم روز ملک کے کسی نہ کسی کونے میں طاقت اور طاقتوروں کے عملی مظاہرے دیکھتے ہیں ‘آپ کو سانحہ ساہیوال یاد ہوگا‘ پوری دنیا نے دیکھا کس طرح بچوں کے سامنے پورے خاندان کو گولیوں سے اڑا دیا گیا‘ وزیراعظم اور صدر تک دہل گئے لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ مارنے والے بے گناہ بھی ’’ثابت‘‘ ہو گئے اور یہ اس وقت بھی اپنے دفتروں میں طاقت کو انجوائے کر رہے ہیں جب کہ بے گناہ اور معصوم مٹی میں مل کر مٹی بن گئے اور والدین کی لاشیں دیکھنے والے بچے سینے میں دکھ پال کر زندگی گزاریں گے۔

کیا اس واقعے کے بعد بھی اس جنگل کے جنگل ہونے میں کوئی کسر باقی ہے؟ آپ وکلاء کے پی آئی سی پر حملے کو بھی لے لیجیے‘ اس حملے کے دوران دل کا اسپتال ٹوٹ گیا‘ تین مریضوں کی جان چلی گئی‘ پورا ملک دکھ میں ڈوب گیا لیکن آپ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے اسپتال پر حملہ کرنے والے وکلاء بہت جلد اپنے چیمبرز میں بیٹھے ہوں گے جب کہ مرنے والوں کی ہڈیاں قبروں میں گل سڑ جائیں گی‘ آپ اسی طرح جنرل پرویز مشرف کی سزا کو بھی لے لیجیے‘ سپریم کورٹ نے 2009ء میں جنرل پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم جاری کیا تھا۔

آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی عقل مند تھے‘ یہ اپنی اوقات جانتے تھے چناں چہ یہ فائل کو دراز میں رکھ کر بھول گئے‘ میاں نواز شریف آئے اور یہ ہیوی مینڈیٹ اور ووٹ کی عزت جیسی غلط فہمیوں کا شکار ہوگئے‘ فائل کھولی‘ سپریم کورٹ سے اسپیشل بینچ بنوایا اور جنرل پرویز مشرف کے خلاف کارروائی شروع کر دی‘ میاں نواز شریف جنرل پرویز مشرف کو سیاست دان اور سابق صدر سمجھ بیٹھے تھے‘ یہ اس غلط فہمی کا شکار ہوگئے تھے کہ لال مسجد اور نواب اکبر بگٹی جیسی غلطیوں کی وجہ سے جنرل مشرف فوج میں پاپولر نہیں رہے اور اب ان کے ساتھی بھی انھیں ناپسند کرتے ہیں لیکن فائل کھلنے کی دیر تھی‘ میاں نواز شریف کی غلط فہمی دور ہو گئی‘ اس کے بعد کیا کیا ہوا‘ یہ اب تاریخ ہے۔

ہم اگر آج خوابوں اور غلط فہمیوں کی دنیا سے نکل کر چند لمحوں کے لیے حقائق میں آ کر دیکھیں تو جنرل پرویز مشرف کا کیس بھی ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہو گا‘ ملک میں اس وقت تین بڑی سیاسی جماعتیں ہیں‘ پاکستان پیپلز پارٹی‘ پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف‘ آپ چند لمحوں کے لیے اپنی یادداشت کی ٹیپ ری وائینڈ کریں‘ آپ اپنے کانوں سے عمران خان کو ’’جنرل پرویز مشرف ہائی ٹریژن کا مجرم ہے‘‘کہتے سنیں گے‘ آپ کو عمران خان ہر جگہ یہ کہتے نظر آئیں گے ’’میں اگر اقتدار میں آیا تو میں جنرل پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلاؤں گا‘‘ پاکستان تحریک انصاف کا پارٹی موقف بھی یہی تھا‘ پاکستان پیپلز پارٹی جنرل پرویز مشرف کو محترمہ بے نظیر بھٹو کا قاتل بھی سمجھتی تھی‘ آپ پارٹی قیادت کی بارہ سال کی تقریریں نکال کر دیکھ لیں۔

یہ لوگ آپ کو ہر جگہ جنرل مشرف کا نام لیتے دکھائی دیں گے اور پیچھے رہ گئی ن لیگ تو یہ جنرل پرویز مشرف کا مقدمہ لے کر عدالت گئی تھی‘ میاں نواز شریف نے اس مقدمے کے لیے بہت بھاری قیمت بھی ادا کی تھی لیکن تینوں پارٹیوں کی شبانہ روز محنت اوردعاؤں کے بعد جب یہ مقدمہ 17 دسمبر کو منطقی نتیجے تک پہنچا تو کیا ہوا؟ یہ تینوں پارٹیاں 17 دسمبر کی سہ پہر خوش تھیں‘ ن لیگ اسے اپنی کام یابی سمجھ رہی تھی‘ پاکستان پیپلز پارٹی عدلیہ کو داد دے رہی تھی اور پاکستان تحریک انصاف شادیانے بجا رہی تھی۔

وزراء ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کر رہے تھے مگر پھر شام سوا چھ بجے اچانک ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی طرف سے فیصلے پر ردعمل سامنے آگیا اور چند منٹوں میں صورت حال بدل گئی‘ پاکستان پیپلز پارٹی‘ ن لیگ اور پاکستان تحریک انصاف تینوں پارٹیاں میڈیا اور سوشل میڈیا سے غائب ہو گئیں۔

حکومت نے بھی اپنے ترجمانوں کو فیصلے پر تبصرے سے روک دیا‘ ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی نے چپ کا روزہ رکھ لیا اور وکلاء نے تفصیلی فیصلہ آنے تک گفتگو سے انکار کر دیا‘ پارٹیاں ٹیلی ویژن شوزتک سے غائب ہو گئیں‘ تفصیلی فیصلے کے دن بھی یہی ہوا‘ پورے ملک کا فوکس پیرا گراف 66پر آ گیا‘ آپ پچھلے چار دن کی کارروائی اور بحث بھی دیکھ لیں‘ ملک کا کوئی شخص‘ کوئی ادارہ فیصلہ ڈسکس نہیں کر رہا‘ بحث کا صرف ایک ہی محور ہے اور وہ ہے پیرا گراف66‘ آپ خوف کا عالم ملاحظہ کیجیے‘ میاں نواز شریف اور مریم نواز تک فیصلے پر خاموش ہیں‘ کیا اس کے بعد بھی کوئی غلط فہمی رہ جاتی ہے؟ جی نہیں!

ہمیں اب فکری مغالطوں سے نکل آنا چاہیے‘ ہمیں اب حقائق کو حقائق مان لینا چاہیے اور حقائق یہ کہتے ہیں عمران خان اپنا پورا زور لگانے کے باوجود میاں نواز شریف‘ میاں شہباز شریف اور آصف علی زرداری کو قید میں نہیں رکھ سکے‘ میاں برادران لندن میں بیٹھے ہیں اور آصف علی زرداری کے لیے ایئر ایمبولینس بک کرائی جا رہی ہے‘ حکومت پندرہ دن سے دعویٰ کر رہی ہے ہم مریم نواز کو باہر نہیں جانے دیں گے جب کہ ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے مریم نواز بھی لندن ضرور جائیں گی اور یہ اس وقت تک وہاں رہیں گی جب تک یہ خاموش رہیں گی۔

مولانا فضل الرحمن تک محتاط ہیں‘ یہ بھی الیکشن میں دھاندلی کے ذمے داروں کا نام نہیں لیتے‘ یہ بھی انھیں ’’منے کا ابا‘‘ کہتے ہیں‘ ن لیگ کے اپنے ایم این اے اور ایم پی اے حقائق کو ’’محکمہ زراعت‘‘ کا نام دیتے ہیں‘احسن اقبال بچے تھے‘ یہ حقائق سے آنکھیں چرا رہے تھے لہٰذا یہ بھی آج شاہد خاقان عباسی بن چکے ہیں‘ عمران خان بھی غلط فہمی کا شکار ہیں۔

ان کو یہ حقیقتیں نظر نہیں آ رہیں‘ یہ جتنی جلد یہ حقیقتیں جان لیں گے ان کے لیے اتنا ہی بہتر ہو گا ورنہ دوسری صورت میں ہواؤں کا رخ بدلتے دیر نہیں لگے گی بس چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ ہونے کی دیر ہے اور محمودوایاز دونوں برابر ہوجائیں گے۔

عمران خان شایدیہ ساری حقیقتیں مان لیں لیکن ان کے باوجود ایک حقیقت اور بھی ہے‘ ہم بدقسمتی سے اس حقیقت کو فراموش کربیٹھے ہیں اور وہ حقیقت ہے معیشت‘ ہمیں جلد یا بدیر ماننا ہوگا ریاستیں طاقت سے نہیں چلتیں‘ معیشت سے چلتی ہیں اور معیشت خوف میں نہیں پنپتی‘ اس کے لیے قانون کی زمین‘ انصاف کی ہوا اور بے خوفی کی روشنی چاہیے ہوتی ہے اور ہم ہر روز اپنے حصے کا سورج‘ اپنے حصے کی ہوا اور اپنے پاؤں کی مٹی برباد کرتے چلے جا رہے ہیں‘ ہم دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں‘ہمارا سفر پاتال کی طرف جاری ہے‘ ہم روز اس کی اسپیڈ بھی بڑھا دیتے ہیں‘ مجھے سمجھ نہیں آتی ہم آخر کرنا کیا چاہتے ہیں؟

The post ہم آخر کرنا کیا چاہتے ہیں appeared first on ایکسپریس اردو.

Viewing all 46874 articles
Browse latest View live


<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>