Quantcast
Channel: The Express News
Viewing all 46752 articles
Browse latest View live

طلبا تنظیموں کی بحالی؟ نظرثانی کی ضرورت

$
0
0

وہ مجھے نہر والے پل پر نہ ملی تو میں اسے تلاش کرتے ہوئے لاری اڈے تک آگیا۔ مگر وہ یہاں پر بھی نہیں تھی۔ اس سے پہلے کہ اپنے روٹ کی کوسٹر کی تلاش میں واپس نہر والے پل کا رخ کرتا، ایک اجنبی آواز نے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ’’آپ کو صدر صاحب بلارہے ہیں۔‘‘

’’کون صدر صاحب؟‘‘
’’آپ ادھر آئیے، آپ کو معلوم ہوجائے گا۔‘‘ آنے والے نے سخت لہجے میں مجھے گویا اپنی پیروی کرنے کا حکم دیا۔ میں جیسے ایک ربوٹ کی مانند اس کی پیروی کرتا ہوا جنرل بس اسٹینڈ پر واقع چھپر ہوٹل تک جا پہنچا۔ جہاں میرے جیسے پندرہ بیس کالج کے طلبا پہلے سے جمع تھے۔ مرکزی کرسی پر ایک درمیانی عمر کے صاحب براجمان تھے۔ یہی صدر صاحب تھے۔ کچھ ہی دیر میں جناب صدر (جو گزشتہ کئی سال سے بی اے کے طالب علم تھے) کا قوم سے خطاب شروع ہوا، جس کے آخر پر موصوف نے اعلان کیا کہ طلبا کے مسائل (مفت ٹرانسپورٹ وغیرہ) حل کرنے کےلیے کل ہڑتال کی جائے گی۔

’’مگر میں ہڑتال نہیں کروں گا۔‘‘

’’کیوں؟‘‘ صدر صاحب نے حیرانگی اور غصے سے میری طرف دیکھا۔ ’’میں کالج میں پڑھنے آتا ہوں، اس طرح کے فضول کاموں کےلیے نہیں۔ اور میں کوسٹر میں پیسے ادا کرکے جاسکتا ہوں، اس لیے مجھے مفت ٹرانسپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ اس کے بعد صدر صاحب نے میری وہ درگت بنائی کہ مجھے معافی مانگنا پڑی اور ہڑتال کی حامی بھرنا پڑی۔

اگلے دن میں نے کالج سے چھٹی کی۔ خبریں یہ آئیں کہ طلبا نے نہ صرف ہڑتال کی بلکہ جلوس بھی نکالا، جس میں انہوں نے پولیس پر پتھر پھینکے، چند ایک طلبا زخمی بھی ہوئے۔ اور اس کے بعد میری کوشش رہی کہ جناب صدر سے میری ملاقات نہ ہو۔ میں اس میں کسی حد تک کامیاب بھی رہا، کیونکہ ان کا تعلق گورنمنٹ ڈگری کالج سے اور میرا کامرس کالج سے تھا۔ اور پھر ماہ و سال گزرتے چلے گئے۔ تین سال قبل سرگودھا سے واپسی پر جیسے ہی میں کوسٹر کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھا تو توت سیاہ شکل کے ڈرائیور کو دیکھ کر دماغ میں جیسے ایک جھماکا سا ہوا۔ ’’سر جی آپ؟‘‘ میرے منہ سے بے اختیار نکلا۔ ’’ہاں یار میں۔‘‘ جناب صدر بس اتنا ہی بول سکے اور سر جھکالیا۔ اس کے بعد سارے راستے انہوں نے سر جھکائے رکھا۔

یہ واقعہ مجھے وطن عزیز میں طلبا تنطیموں کی بحالی کی گونج سے یاد آگیا۔ ملک کے وسیع تر مفاد میں آج سے 35 سال قبل 09 فروری 1984 کو جنرل ضیاالحق کے دور میں لگائی گئی پابندی ختم ہونے کو ہے۔ اس معاملے میں اتنی تیزی سے پیش رفت ہورہی ہے، جیسے یہ ارکان اسمبلی کی تنخواہوں سے متعلق بل ہو۔ ایسے لگ رہا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ملک بھر میں موجود تعلیمی ادارے دھڑادھڑ سیاستدان پیدا کررہے ہوں گے، کیونکہ اس بل کے حق میں بولنے والوں کا یہ کہنا ہے کہ طلبا یونینز پر پابندی کی وجہ سے سیاستدانوں کی تربیت بند ہوگئی ہے۔ گویا والدین اپنے جگر گوشوں کو اسکول، کالج میں پڑھنے کےلیے نہیں بلکہ سیاستدان بننے کےلیے داخل کرواتے ہیں۔

میری ارباب اختیار و اقتدر سے التماس ہے کہ خدارا اس ملک پر، جہاں سرکار کی سرپرستی میں تعلیم کی حالت پہلے ہی دگرگوں ہے، رحم کھائیں۔ اگر آپ کو سیاستدانوں کی تربیت ہی مقصود ہے تو تعلیمی ادروں سے یہ اضافی خدمت لینے کے بجائے ہر صوبے میں سیاستدانوں کی تربیت کےلیے ایک ادارہ قائم کردیجئے۔ کیونکہ وطن عزیز کی تاریخ گواہ ہے کہ تعلیمی اداروں میں موجود طلبا تنظیموں پر سیاسی پارٹیاں اپنا اثرورسوخ قائم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ جس کی وجہ سے نہ صرف یہ تنظیمیں اپنے مقاصد سے ہٹ جاتی ہیں بلکہ تشدد کو بھی فروغ ملتا ہے۔ تنظیموں کے اختلاف کی وجہ سے جامعات میدان جنگ کا نقشہ پیش کرتی ہیں۔

تاریخ بتاتی ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں پہلی بار گولی 1979 میں چلی، جب انتخابات کے بعد تقریب کی حلف برداری تھی۔ اور اب تو آئے روز طلبا تنظیموں میں تصادم کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ہمارے تعلیمی ادرے دہشت گردانہ حملوں میں سرفہرست ہوں، اپنے ووٹ بینک کی بڑھوتری کےلیے اس طرح کا اقدام تعلیمی اداروں پر خودکش حملہ ہوگا۔ (امریکی ادارے کے مطابق تعلیمی اداروں پر حملوں میں پاکستان میں گزشتہ چالیس سال میں 461 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ یہ تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے)

اور آخری بات کہ اگر پھر بھی بات سمجھ میں نہ آئے تو ایک باپ بن کر سوچیے کہ اگر آپ کا بیٹا طلبا تصادم کا ایندھن بن جائے تو آپ کے دل پر کیا گزرے گی اور کیا آپ پھر بھی طلبا تنظیموں کی بحالی کی اجازت دیں گے؟ میری وزیراعظم عمران خان اور تمام متعلقہ افراد سے عاجزانہ گزارش ہے کہ وطن عزیز میں تعلیمی اداروں کی حالت زار پر رحم کھاتے ہوئے طلبا تنظیموں کی بحالی کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post طلبا تنظیموں کی بحالی؟ نظرثانی کی ضرورت appeared first on ایکسپریس اردو.


بابراعظم کی آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں بہتری

$
0
0

سری لنکا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں سنچری کی بدولت بابراعظم کی رینکنگ میں بھی بہتری آگئی ہے۔

آی سی سی کی جانب سے جاری کردہ نئی ٹیسٹ رینکنگ کے مطابق ٹیسٹ فارمیٹ کے بہترین بلے بازوں میں بھارت کے ویرات کوہلی پہلے نمبرپرہیں، اسٹیواسمتھ دوسرے، کین ولیمسن تیسرے جب کہ چیتیشور پجارا چوتھے نمبر پر ہیں، سری لنکا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں سنچری کی بدولت بابر اعظم کی رینکنگ میں بھی بہتری آگئی ہے اور اب وہ ساتویں سے ایک درجہ ترقی پاکر چھٹے نمبر پر آگئے ہیں۔ اسد شفیق 20 ویں نمبر پر موجود ہیں۔

دوسری جانب بولنگ اور آل راؤنڈر میں کوئی بھی پاکستانی ٹاپ ٹیم کھلاڑیوں میں جگہ نہیں بناپایا۔ واضح رہے کہ محدود اوورز کی کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بابراعظم ٹیسٹ کیریئر میں اتنا متاثرکن آغازنہیں کر پائے تھے تاہم اب نوجوان بیٹسمین کی کارکردگی میں مسلسل نکھار آتا جا رہا ہے۔

The post بابراعظم کی آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں بہتری appeared first on ایکسپریس اردو.

منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثنااللہ کی ضمانت منظور

$
0
0

 لاہور: ہائیکورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں (ن) لیگ کے رہنما رانا ثنااللہ کی ضمانت منظور کرلی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر راںا ثنااللہ کی ضمانت منظور کرلی ہے۔ عدالت نے ضمانت پر رہائی کے بدلے 10،10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔

6 ماہ کی حراست کا حساب کون دے گا؟

عدالتی فیصلے کے بعد رانا ثنا اللہ کی اہلیہ نبیلہ ثنا اللہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتی، رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور پر اللہ تعالیٰ کی شکر گزار ہوں لیکن رانا ثنا اللہ کی 6 ماہ تک حراست کا حساب کون دے گا۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے رانا ثنااللہ کو موٹروے سے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ پارٹی اجلاس میں شرکت کے لئے لاہور آرہے تھے۔ اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے 15 کلو گرام ہیروئن کی برآمدگی کا دعویٰ کیا تھا۔

 

The post منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثنااللہ کی ضمانت منظور appeared first on ایکسپریس اردو.

خیبر پختونخوا میں شیڈول فور میں شامل 26 افغان باشندے افغانستان فرار

$
0
0

پشاور: خیبر پختونخوا میں فورتھ شیڈول میں شامل 26 افغان باشندوں کے افغانستان فرار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

خیبر پختونخوا میں شیڈول  فور میں شامل 378 افراد میں 26 افغان باشندے بھی شامل ہیں جنہیں 2008 سے2019 کے دوران صوبے کے مختف اضلاع سے سکیورٹی اداروں کی سفارش پر شیڈول فور میں شامل کیا گیا تھا۔

اعلی پولیس آفیسر کے مطابق  محکمہ داخلہ ، ڈی سی پشاور ، سی ٹی ڈی حکام پر مشتمل  اجلاس میں یہ رپورٹ سامنے آئی کہ فورتھ شیڈول میں شامل 26 افغان باشندوں کے پاکستان سے افغانستان فرار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق  محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے پولیس اور سی ٹی ڈی حکام سے شیڈول فور میں شامل افغان باشندوں کی تفصیلات طلب کیں جس سے معلوم ہوا کہ 26 افغان باشندے پاکستان سے افغانستان فرار ہوئے ہیں۔ ان کا نام فہرست میں رکھنے یا نکالنے پر غور کے لیے محکمہ پولیس اگلے اجلاس میں فیصلہ کرے گا۔

افغان باشندوں کو مشکوک سرگرمیوں پر فہرست میں شامل کیا گیا تھا لیکن بعد میں ان پر نظر نہیں رکھی گئی اور نہ ہی ان کے بیرون ملک جانے کے حوالے سے تحریری طور پر ان کو پابند بنایا گیا۔

The post خیبر پختونخوا میں شیڈول فور میں شامل 26 افغان باشندے افغانستان فرار appeared first on ایکسپریس اردو.

عاطف اسلم کے بیٹے کا غلط نام لکھنے پربھارتی میڈیا کی معافی

$
0
0

ممبئی: عالمی شہرت یافتہ گلوکارعاطف اسلم کے بیٹے کا نام غلطی سے ’’الحمد اللہ‘‘ لکھنے پربھارتی میڈیا نے معافی مانگ لی۔

چند روزقبل عاطف اسلم نے سوشل میڈیا پرخوشخبری شیئرکرتے ہوئے اپنے تمام چاہنے والوں کوبتایا تھا کہ ان کے گھرمیں ننھے مہمان کی آمد ہوئی ہے۔ عاطف اسلم نے تمام لوگوں کومخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا ’’لیڈیزاینڈ جینٹلمین نیا مہمان الحمداللہ (اللہ کا شکر)۔ ماں اوربچہ دونوں صحت مند ہیں۔ ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اور ماشااللہ کہنا نہ بھولیں۔‘‘

یہاں الحمد اللہ سے عاطف اسلم کی مراد اللہ کا شکرتھا لیکن دیسی مارٹینی نامی بھارتی ویب سائٹ نے ہیڈلائن میں لکھا کہ ’’عاطف اسلم اور ان کی اہلیہ کے گھر دوسرے بچے کی پیدائش ہوئی ہے اور انہوں نے اپنے بچے کانام الحمد اللہ رکھا ہے۔‘‘

سوشل میڈیاپر غلطی کی نشاندہی ہونے کے بعد دیسی مارٹینی سے وابستہ خاتون نے ٹوئٹرپراپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میری زندگی کی یہ سب سے بدترین غلطی ہے لیکن جیسے ہی ہمیں ہماری غلطی کا احساس ہوا ہم نے فوراً غلطی درست کرلی۔ حالانکہ ہم سے دیرہوگئی لیکن اس غلطی سے ہم نے دوچیزیں سیکھیں پہلی ویب پرکام کرتے ہوئے بہت دھیان رکھیں۔ دوسری الحمد اللہ نام نہیں ہوسکتا۔ دل سے معافی کے طلبگارہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: عاطف اسلم کے گھر ننھے مہمان کی آمد

بھارتی ویب سائٹ دیسی مارٹینی نے بھی اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے غلطی سدھار لی ہے ہم دل سے معافی چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ  عاطف اسلم اورسارہ بھروانا  کا ایک 5 سال کا بیٹا بھی ہے جس کا نام احد عاطف اسلم ہے۔

The post عاطف اسلم کے بیٹے کا غلط نام لکھنے پربھارتی میڈیا کی معافی appeared first on ایکسپریس اردو.

کابینہ نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کے فیصلے کی توثیق کردی

$
0
0

 اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کے ذیلی کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کردی۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں باضابطہ ایجنڈے پر غور کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے مریم نواز ای سی ایل معاملے پر رائے لی، کابینہ نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کے فیصلے کی توثیق کردی۔

کابینہ نے کنٹرول لائن کے اطراف آبادی کے لیے خصوصی ریلیف پیکج کی منظوری دے دی، اس کے علاوہ کابینہ نے ای سی سی کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔

واضح رہے کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔

The post کابینہ نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کے فیصلے کی توثیق کردی appeared first on ایکسپریس اردو.

پاکستان کے پہلے انٹرنیشنل اسکرین ایوارڈزکی نامزدگیاں

$
0
0

دبئی: دبئی میں منعقد ہونے والے پاکستان کے پہلے انٹرنیشنل اسکرین ایوارڈز کی نامزدگیاں جاری کردی گئی ہیں۔

دبئی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی فیصل خان نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ پاکستان کے پہلے انٹرنیشنل اسکرین ایوارڈ دبئی میں منعقد ہوں گے۔ ایوارڈکی تقریب کے ایگزیکٹیو پروڈیوسر فیصل خان نے گلف نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں اوراس ٹیلنٹ کو عالمی پلیٹ فارم پر دکھایا جانا چاہیئے۔

فیصل خان کے مطابق الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی شخصیات کو ایوارڈ سے نوزا جائے گا۔ ایوارڈز کی تقریب اگلے سال 7 فروری کو منعقد کی جائے گی۔ پاکستان کے پہلے انٹر نیشنل اسکرین ایوارڈکی نامزدگیاں جاری کی گئی ہیں اور صارفین کی جانب سے دئیے جانےوالے ووٹوں پر فنکاروں کو ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

بہترین ڈراما

چیخ(اے آروائے)

الف(جیو)

دوبول(اے آروائے)

یہ دل میرا(ہم ٹی وی)

عشق زہے نصیب(ہم ٹی وی)

میرے پاس تم ہو(اے آروائے)

رانجھا رانجھا کردی(ہم ٹی وی)

انکار(ہم ٹی وی)

رسوائی(اے آروائے)

عہد وفا(ہم ٹی وی)

بہترین ٹی وی رائٹر

عمیرہ احمد(الف)

خلیل الرحمان قمر(میرے پاس تم ہو)

مصطفیٰ آفریدی(عہد وفا)

اسما نبیل(سرخ چاندنی)

ظفر معراج(انکار)

فائزہ افتخار(رانجھا رانجھا کردی)

ثروت نذیر(خاص)

نائلہ انصاری(رسوائی)

فرحت اشتیاق(یہ دل میرا)

بہترین ٹی وی اداکار

احد رضامیر(آنگن)

زاہد احمد(عشق زہے نصیب)

فیصل قریشی(باباجانی)

فرحان سعید(سنو چندا)

ہمایوں صعید(میرے پاس تم ہو)

عمران اشرف(رانجھا رانجھا کردی)

منیب بٹ(یاریاں)

عمران عباس(تھوڑا سا حق)

بہترین ٹی وی اداکارہ

عائزہ خان(میرے پاس تم ہو)

حنا الطاف(آتش)

مومل شیخ(یاریاں)

سجل علی(آنگن)

صبا قمر(چیخ)

ثنا جاوید(رسوائی)

سارہ خان(دیوار شب)

صنم بلوچ(خاص)

بہترین اوریجنل ساؤنڈ ٹریک

آنگن

دوبول

سنو چندا

یاریاں

میرے پاس تم ہو

یہ دل میرا

لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ(میل)

مصطفیٰ قریشی

غلام علی

ندیم بیگ

عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی

لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ(فی میل)

بابرہ شریف

انجمن

شبنم

بشریٰ انصاری

عابدہ پروین

بہترین فلم

سپراسٹار

پرے ہٹ لو

چھلاوا

لال کبوتر

ہیرمان جا

باجی

درج

رانگ نمبر2

بہترین فلم اداکار

شہریارمنور(پرے ہٹ لو)

احمد علی اکبر(لال کبوتر)

اظفر رحمان(چھلاوا)

علی رحمان خان(ہیرمان جا)

بلال اشرف(سپراسٹار)

میکال ذوالفقار(شیردل)

شمعون عباسی(درج)

بہترین فلم اداکارہ

ماہرہ خان(سپراسٹار)

آمنہ الیاس(باجی)

میرا (باجی)

مایا علی(پرے ہٹ لو)

حریم فاروق(ہیرمان جا)

مہوش حیات(چھلاوا)

منشاپاشا(لال کبوتر)

شیری شاہ(درج)

ولاگرز

زید علی(فنی اسکٹس)

شاہ ویر جعفری(فنی ویڈیوز)

شام ادریس(فنی ویڈیوز)

عرفان جونیجو

مورو

یوٹیوبرز

زی ٹیک کیئر(ٹیک ویڈیوز)

رحیم پردیسی(کامیڈی ویڈیوز)

ڈکی بھائی(روسٹر)

کھجلی فیملی(روسٹر)

فائزہ سلیم(کامیڈی ویڈیوز)

The post پاکستان کے پہلے انٹرنیشنل اسکرین ایوارڈزکی نامزدگیاں appeared first on ایکسپریس اردو.

لیجنڈ اداکار معین اختر کا 69 واں یوم پیدائش

$
0
0

کراچی: کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار معین اختر کا آج 69 واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔

معین اختر 24 دسمبر 1950ء کو کراچی میں پیدا ہوئے، زندگی کی پہلی پرفارمنس شیکسپئیر کے ناول سے ماخوذ اسٹیج ڈرامے ’دی مرچنٹ آف وینس‘ میں محض 13 برس کی عمر میں دی جبکہ فنی کیرئیر کی باقاعدہ شروعات پاکستان کے پہلے یوم دفاع پر 1966ء میں کی۔

ہمہ جہت فنکار معین اختر کو اپنے جداگانہ کردارنگاری کی بناء پر فن کی اکیڈمی کہا جاتا تھا، انہیں دیا جانے والا یہ لقب کچھ غلط بھی نہیں تھا، کیونکہ معین اختر نے ریڈیو، ٹی وی ڈرامہ، اسٹیج، فلم سمیت فنون لطیفہ کے ہر شعبے میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا جبکہ گلوکاری بھی کی۔ ہم عصر اداکاروں کے مطابق معین اختر محض اداکار نہیں بلکہ ایک دور کا نام تھا، فن اداکاری کے ساتھ ساتھ معین اختر کا ایک تعارف ٹی وی میزبان بھی تھا۔

معین اختر نے طنز و مزاح سے بھرپور جملوں میں تہذیب کا ایک نیا پہلو متعارف کروایا، فنکارانہ خدمات کے اعتراف میں معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

معین اختر کے معروف ٹی وی ڈراموں اور پروگرام میں روزی، انتظار فرمائیے، بندر روڈ سے کیماڑی، آنگن ٹیڑھا، اسٹوڈیو ڈھائی، اسٹوڈیو پونے تین، یس سر نوسر، عید ٹرین اور کئی مشہور اسٹیج ڈرامے آج بھی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہیں، ایک نجی چینل کے لیے ان کے طنز ومزاح سے بھرپور ٹی وی شوز کی 400 اقساط کا نشر ہونا بھی ایک منفرد ریکارڈ ہے۔

معین اختر 22 اپریل سن 2011ء کو حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے تھے، ساتھی فنکاروں کے مطابق پاکستان کی ثقافت کو ڈراموں اور شوز کے ذریعے جس طرح سے معین اختر نے متعارف کروایا دوسرا شاد ہی یہ کام اس خوبی سے کرسکے۔

The post لیجنڈ اداکار معین اختر کا 69 واں یوم پیدائش appeared first on ایکسپریس اردو.


ڈاکٹر معید یوسف قومی سلامتی کے معاون خصوصی مقرر

$
0
0

 اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ڈاکٹر معید ڈبلیو یوسف کو قومی سلامتی کا معاون خصوصی مقرر کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق معروف محقق اور ماہر بین الاقوامی امور ڈاکٹر معید یوسف کو وزیر اعظم عمران خان کا معاون خصوصی برائے قومی سلامتی مقرر کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر معید یوسف کی تعیناتی کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، ان کا عہدہ وزیر مملکت کے برابر ہوگا۔ اس سے قبل ڈاکٹر معید یوسف بطور چیئرمین اسٹریٹیجک پالیسی پلاننگ سیل خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

ڈاکٹر معید یوسف کا تعارف

ڈاکٹر معید یوسف نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر اور پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے، وہ متعدد کتابوں کے مصنف ہونے کے علاوہ بین الاقوامی تھینک ٹینکس اور جامعات کے ساتھ بھی منسلک رہے ہیں۔

ڈاکٹر معید کی تحقیق کا مرکز جنوبی ایشیا کو درپیش دفاعی خطرات ، جنوبی ایشیائی ملکوں کے درمیان باہمی تجارت اور خطے سے غربت کے خاتمے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ ہے۔ ڈاکٹر معید یوسف بین الاقوامی تنازعات کے تصفیے کے لیے قائم امریکی ادارے یو ایس آئی پی سے کم و بیش 10 برس منسلک رہے ہیں۔ 17 اکتوبر 2019 کو ڈاکٹر معید یوسف نے چیئرمین اسٹرٹیجک پالیسی پلاننگ سیل کا عہدہ سنبھالا تھا۔ سیل کے چیئرمین کی حیثیت سے وہ قومی سلامتی کمیٹی کے رکن بھی تھے۔

 

The post ڈاکٹر معید یوسف قومی سلامتی کے معاون خصوصی مقرر appeared first on ایکسپریس اردو.

ہراسانی معاملہ؛ میشا شفیع نے بے گناہی کے ثبوت ایف آئی اے کو دے دیے

$
0
0

 لاہور: علی ظفر کی جانب سے ہراسانی معاملے پر ایف آئی اے کو دی گئی درخواست پر میشا شفیع نے شواہد جمع کرادیئے ہیں۔

معروف گلوکار اور فلم اسٹار علی ظفر اور گلوکارہ میشا شفیع کے درمیان جنسی ہراسانی کے کیس کا معاملے میں ایف آئی اے کی جانب سے گلوکارہ کو طلب کئے جانے کے بعد میشا شفیع نے اپنا بیان ایف آئی اے کو جمع کروا دیا تاہم پیشی کے دوران میشا شفیع نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے کچھ شواہد بھی جمع کروائے ہیں۔

واضح رہے کہ گلوکار علی ظفر نے سوشل میڈیا پر اپنے خلاف چلنے والی مہم پر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کو درخواست جمع کروائی تھی کہ مہم جوئی کی وجہ سے اُن کی شہرت کو بہت نقصان پہنچا ہے جبکہ ان کی آنے والی فلموں پر بھی بہت اثر پڑا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: علی ظفر ہراسانی کیس؛ ایف آئی اے نے میشا شفیع کو طلب کرلیا

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے علی ظفر کیس میں متعدد فنکاروں اور این جی اوز کی خواتین کو طلب کیا تھا ان میں سے اکثر نے اپنے بیانات قلم بند کرادیے جبکہ کچھ پیش بھی ہوچکے ہیں۔

The post ہراسانی معاملہ؛ میشا شفیع نے بے گناہی کے ثبوت ایف آئی اے کو دے دیے appeared first on ایکسپریس اردو.

سعودی وزیر خارجہ جمعرات کو پاکستان پہنچیں گے

$
0
0

 اسلام آباد: سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود جمعرات کو اسلام آباد آئیں گے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود ایک روزہ دورے پر جمعرات کو اسلام آباد آئیں گے۔ وہ  اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی وزیرخارجہ کا دورہ باہمی نوعیت کا اور انتہائی اہم ہوگا، اور پاکستان کی جانب سے کوالا لمپور سمٹ میں شرکت نہ کرنے اور سعودی دباؤ کی خبروں سے متعلق سعودی وزیر خارجہ کا دورہ مزید و انتہائی اہمیت کا حامل ہوگیا ہے۔

The post سعودی وزیر خارجہ جمعرات کو پاکستان پہنچیں گے appeared first on ایکسپریس اردو.

انڈونیشیا میں تیز رفتار بس کھائی میں گرنے کے بعد ندی میں ڈوب گئی، 25 مسافرہلاک

$
0
0

سماٹرا: انڈونیشیا میں تیز رفتار بس خطرناک موڑ کاٹتے ہوئے بے قابو ہوگئی اور گہری کھائی میں گر کر ندی میں ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 25 مسافر ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے جنوبی صوبے سماٹرا میں تیز رفتار مسافر بس گہری کھائی میں گرنے کے بعد ندی میں ڈوب گئی، کھائی میں گرنے سے پہلے بس سڑک پر لگی رکاوٹ سے ٹکرائی جس سے کنکریٹ کا بنا ہوا بیریئر ٹوٹ گیا اور بس الٹ گئی۔

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مسافر بس بینگ کولو سے جنوبی سماٹرا کے دارالحکومت پالیمبانگ جا رہی تھی اور 150 میٹر گہری کھائی میں جا گری۔ زخمیوں سے 4 کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ غوطہ خور کی ایک ٹیم ڈوب جانے والے مسافروں کی تلاش جاری رکھی ہوئی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق بس میں 50 سے زائد مسافر سوار تھے اور اب بھی 5 سے زائد مسافروں کے ندی میں ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔ انڈونیشیا میں مسافر بس کے حادثات عام ہیں۔ حادثے کی وجوہات کے تعین کیلیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

 

The post انڈونیشیا میں تیز رفتار بس کھائی میں گرنے کے بعد ندی میں ڈوب گئی، 25 مسافرہلاک appeared first on ایکسپریس اردو.

انگلش کرکٹ بورڈ نے محمد حفیظ کی باؤلنگ پر پابندی لگادی

$
0
0

انگلش کرکٹ بورڈ نے محمد حفیظ کی باؤلنگ پر پابندی لگادی۔

آل راؤنڈر محمد حفیظ کا باؤلنگ ایکشن ایک بار پھر متنازعہ بن گیا اور انگلش کرکٹ بورڈ نے محمد حفیظ کی بولنگ پر پابندی لگادی، ان کا باؤلنگ ایکشن ٹی 20 بلاسٹ ٹورنامنٹ کے دوران رپورٹ کیا گیا۔

ای سی بی بالنگ ریویو گروپ کی رپورٹ کے مطابق محمد حفیظ فی الوقت انگلینڈ میں باؤلنگ نہیں کراسکیں گے ان کے بازو کا خم 15 ڈگری سے زیادہ ہے۔

دوسری جانب محمد حفیظ نے انگلش کرکٹ بورڈ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ای سی بی باؤلنگ ریویو گروپ کی رپورٹ موصول ہو گئی ہے، باؤلنگ ایکشن جانچنے کے طریقہ کار میں کچھ خامیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ای سی بی باؤلنگ ریویو گروپ کی سفارشات سے میری بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے تاہم میں آئی سی سی کے زیر اہتمام باؤلنگ ایکشن کے آزادانہ تجزیے کے لئے تیار ہوں۔

The post انگلش کرکٹ بورڈ نے محمد حفیظ کی باؤلنگ پر پابندی لگادی appeared first on ایکسپریس اردو.

بلوچستان کے ضلع ژوب میں زلزلے کے جھٹکے

$
0
0

کوئٹہ: ژوب اور اس کے گرد و نواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے ضلع ژوب اور اس کے گرد و نواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کے خوف سے لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور دکانوں سے باہر آگئے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3 اعشاریہ 2 ریکارڈ ہوئی، زلزلے کی گہرائی 45 کلومیٹر ریکارڈ ہوئی، اور اس کا مرکز ژوب کے شمال مشرق میں 73 کلومیٹر کی دوری پر تھا۔

The post بلوچستان کے ضلع ژوب میں زلزلے کے جھٹکے appeared first on ایکسپریس اردو.

شاہد خاقان کی طبیعت خراب؛ جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ

$
0
0

 اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طبیعت خراب ہونے پر جیل سے اسپتال منتقل کیا جائے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایل این جی کیس میں زیر حراست سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی اڈیالہ جیل میں طبیعت خراب ہوگئی اور ڈاکٹرز نے انہیں اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی ہے، انہیں اسلام آباد کے نجی اسپتال منتقل کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم  تاحال اسپتال میں داخلے کے لیے نہیں پہنچ سکے تاہم ان کےعلاج کے لیے اسپتال میں کمرہ مختص کردیا گیا ہے اور کسی بھی وقت سابق وزیر اعظم کے پتے کا دوبارہ آپریشن کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سابق وزیراعظم  شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں رواں سال 18 جولائی کو گرفتار کیا تھا اور  وہ اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

The post شاہد خاقان کی طبیعت خراب؛ جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ appeared first on ایکسپریس اردو.


عالمی مارکیٹ سمیت پاکستان میں بھی سونے کی قیمت مزید بڑھ گئی

$
0
0

کراچی: عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 6 ڈالر اور مقامی صرافہ مارکیٹو ں میں سونے کی فی تولہ اور دس گرام قیمت میں بالترتیب 500 روپے اور 429 روپے کا اضافہ ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کاروباری منگل کے روز عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 6 ڈالر کا اضافہ ہوا اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 1490 ڈالر ہوگئی، جب کہ ملکی صرافہ مارکیٹوں میں بھی سونے کی قیمت نے اونچی اڑان بھری اور فی تولہ اور دس گرام قیمت میں بالترتیب 500 روپے اور429 روپے کا اضافہ ہوگیا۔

قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر 86 ہزار 900 روپے اور دس گرام قیمت اضافے کے بعد 74 ہزار503 روپے ہوگئی۔ اسکے برعکس فی تولہ چاندی کی قیمت بغیرکسی تبدیلی کے970 اور فی دس گرام چاندی کی قیمت بغیرکسی تبدیکی کے832روپے پرمستحکم رہی ہے۔

 

 

The post عالمی مارکیٹ سمیت پاکستان میں بھی سونے کی قیمت مزید بڑھ گئی appeared first on ایکسپریس اردو.

اداکار اظہار قاضی کو مداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے

$
0
0

 کراچی: ٹیلی ویژن اور فلم کے معروف اداکار اظہار قاضی کو مداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے۔

16 ستمبر 1955ء کو کراچی میں پیدا ہونے والے اظہار قاضی کا اصل نام قاضی اظہار احمد تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم عبداللہ ہارون اسکول بغدادی لیاری سے حاصل کی اور ایس ایم کالج سے بی اے کیا جس کے بعد انہوں نے ایم اے اکنامکس اور ایل ایل بی میں نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کی۔

اظہار قاضی کو بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق تھا لیکن قسمت انہیں اداکاری کی نگری میں کھینچ لائی۔ اظہار قاضی کا شمار انڈسٹری کے اُن اداکاروں میں ہوتا ہے جنہیں سلطان راہی کے ساتھ کام فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا ۔ ان کی فلمیں باکس آفس پر تہلکہ مچانے میں سنگ میل ثابت ہوئیں۔

انہوں نے زخم، گناہگار، پانی پہ نام جیسے مشہور ڈراموں میں فن کے جوہر دکھائے جبکہ دلاری، سخی بادشاہ، روبی، انسانیت کے دشمن جیسی متعدد فلموں میں بھی کام کیا۔ انہیں بہترین کار کردگی کی بدولت نگار فلم اورنیشنل ایوارڈز سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا۔

اظہار قاضی دماغ کے کینسر میں مبتلا تھے۔ 24 ستمبر 2007ء کے روز اچانک طبیعت خراب ہونے کے باعث انہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ لاکھوں مداحوں کو اداس کرتے ہوئے اس جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔

The post اداکار اظہار قاضی کو مداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے appeared first on ایکسپریس اردو.

کراچی میں ٹھنڈ مذید بڑھ گئی؛ پارہ 9 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا

$
0
0

 کراچی: شہر میں ٹھنڈ مذید بڑھ گئی اور پارہ 9 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا۔

کوئٹہ کی شمال مشرقی ہوائیں منگل کو دن بھر چلیں جس کے سبب شہرکا مجموعی درجہ حرارت کم رہا، صبح کے وقت شہر کا پارہ مزید دو ڈگری کمی سے 9ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جب کہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ کی جانب سے چلنے والی ہواؤں کی رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ رہی، شام کے وقت ہوا میں نمی کا تناسب 17 فیصد ریکارڈ ہوا۔

چیف میٹرولوجسٹ سردارسرفراز کے مطابق موجودہ سردی کی لہرمزید 3 روز تک برقراررہ سکتی ہے، منگل کو پارہ گرنے سے ماضی کا کوئی ریکارڈ نہیں ٹوٹا کیوں کہ 14 دسمبر سن 1986کو شہرکا پارہ 1.3ڈگری ریکارڈ ہوچکا ہے تاہم منگل کوموسم سرما 2019کا ابتک سب سے سردترین دن تھا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو شہر کا پارہ مزید گرنے کی توقع ہے، آج مطلع دن کے وقت خشک جب کہ رات کے وقت شدید سردی پڑنے کا امکان ہے۔

The post کراچی میں ٹھنڈ مذید بڑھ گئی؛ پارہ 9 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا appeared first on ایکسپریس اردو.

خواتین کی جدوجہد اور تخلیقات

$
0
0

سماج کی تاریخ خواتین کی جدوجہد اور تخلیقات سے بھری پڑی ہے۔ ویسے تو باقاعدہ کاشت کاری شروع کیے ہوئے انسان کو 50 ہزار سال ہو گئے ، مگر اس سے قبل ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں برس سے انسان جنگلات میں رہتا آ رہا تھا۔ اس وقت اپنی ضروریات زندگی ، علاج معالجے کے لیے جڑی بوٹیوں کے استعمال کی آزمائشوں سے انسان جن کٹھنائیوں سے گزرا ، ان میں زیادہ تر خواتین ہی تھیں۔

ان جڑی بوٹیوں کے استعمال کے تجربوں سے نہ جانے کتنی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ اجناس کا ذخیرہ کرنا ، پھلوں اور سبزیوں کو توڑنا اور ذخیرہ کرنا ، ابتدائی حساب کتاب کرنا ، بیماریوں میں علاج کرنا ، بچوں کی پرورش اور ان کی حفاظت ، یہ سب کچھ خواتین ہی کرتی آ رہی تھیں۔ یوں کہنا غلط نہ ہو گا کہ سماجی اور گھریلو معاملات کے انتظامات خواتین ہی سنبھالتی تھیں ، مگر جب ریاست وجود میں آئی یعنی غلامانہ نظام رائج ہوا تو خواتین سے وہ سارے کام چھین لیے گئے جو منافع بخش آزادی اور قابل تخلیق تھے۔ آخرکار چار دیواریوں میں قید کر دیا گیا اور ایک بچہ پیدا کرنے والی مشین تک محدود کر دیا گیا۔

لیکن خواتین اپنے حقوق اور آزادی سے دست بردار نہیں ہوئیں۔ غلامی کے خلاف لڑی جانے والی جدوجہد ہو ، جاگیرداری کے خلاف لڑی جانے والی معرکہ آرائی ہو یا سرمایہ داری کے خلاف جنگ ہر جدوجہد میں خواتین پیش پیش تھیں اور ہیں۔

دنیا میں سب سے پہلے ہالینڈ میں صنعتی انقلاب میں خواتین مردوں سے بھی آگے تھیں اور خواتین کی عالمی تنظیم بھی ہالینڈ (نیدر لینڈز) میں تشکیل پائی۔ پیرس کمیون سے لے کر بالشویک انقلاب ، انقلاب چین ، وال اسٹریٹ قبضہ تحریک سے لے کر پیلی جیکٹ اور ہانگ کانگ میں چلنے والی تحریکوں میں ہر جگہ ہر موقع پر خواتین نظر آئیں گی۔

اس لیے بھی کہ وہ سب سے زیادہ اس طبقاتی نظام میں استحصال زدہ ہیں۔ سوویت انقلاب سے قبل وسطی ایشیا ، ایشیائے کوچک اورکوہ قاف میں 1917ء سے قبل ہزار میں 50 انجینئرز اور 100 میں 60 ڈاکٹرز خواتین تھیں اور آج تقریباً اس سے کچھ ہی کم ہوں گی۔ پاکستان ان چند ملکوں میں سے ہے، جہاں خواتین کا اغوا ، ریپ ، قتل اور معاشی استحصال سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

ہر چند کہ پاکستان میں خواتین کی جمہوری تنظیمیں پہلے سے موجود تھیں اور ہیں لیکن محنت کش خواتین کی باقاعدہ کوئی تنظیم نہیں تھی۔ پاکستان میں جس طرح دیہاتوں میں بھٹہ مزدوروں ، شہروں میں پاور لومز کے مزدوروں کا استحصال ہوتا ہے ، اس سے بڑھ کر بکھرے ہوئے اور غیر منظم گھر مزدور (مرد و عورت) استحصال کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ گو جنسی اعتبار سے دونوں کا استحصال ہوتا ہے لیکن خواتین کا مرد مزدوروں کے مقابلے میں زیادہ استحصال ہوتا ہے اور تذلیل آمیز زندگی بھی بسر کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔

صوبہ سندھ کے بنیاد پر 30 دسمبر 2009ء میں کچھ نڈر اور باشعور خواتین جن میں زہرہ ، شکیلہ ، زاہدہ ، سائرہ ، جمیلہ ، شمیم وغیرہ نے مل کر ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن کے نام سے ایک تنظیم تشکیل دی۔ بعدازاں یہ انڈسٹریل گلوبل یونین کی رکن بھی بنی۔ اس وقت اس تنظیم میں یعنی (HBWWF) میں تقریباً ایک ہزار خواتین کو رجسٹرڈ کیا گیا تھا جو اب بڑھ کر ساڑھے چار ہزار کے لگ بھگ پہنچ گئی ہے۔

اس تنظیم کی شاخیں کراچی ، حیدرآباد ، سانگھڑ ، شاہ پور چاکر ، ملتان ، حب ، کوئٹہ ، نواب شاہ میں موجود ہیں۔ چونکہ خواتین گھر مزدور زیادہ استحصال زدہ تھیں ، اس لیے اس کا نام HBWWF رکھا گیا۔ اب یہ تنظیم گھر مرد مزدوروں میں کام شروع کر دیا ہے۔ یعنی خواتین کے بجائے محنت کش طبقے کی بنیاد پر جدوجہد جاری ہے۔

HBWWF کی حیثیت کو 9 مئی 2018ء میں سندھ اسمبلی سے قانونی طور پر بل منظور کروا لیا گیا ہے۔ سندھ کی سہ فریقی ہر ادارے میں HBWWF کی نمایندگی موجود ہے۔ اب فیڈریشن نے گھر مزدوروں کی کم ازکم تنخواہ کو بھی سندھ حکومت کی جانب سے منظور کروا لیا ہے۔ جس کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا ہے۔ ہوم بیس وومن ورکرز فیڈریشن کی کارکنان ، سندھ بھر میں مزدور ، طلبا ، وکلا ، نرسوں ، ہیلتھ ورکرز ، ڈاکٹرز ، اساتذہ اور ہر قسم کے محنت کشوں کی جدوجہد میں عملی طور پر شرکت کرتی ہے۔

ہوم بیس ورکرز سندھ بھر میں سیاسی ، سماجی اور معاشی شعورکو اجاگر کرنے کے لیے اسٹڈی سرکل چلاتی ہے جس میں وہ باشعور ہو کر اپنے کاموں میں فعالیت اختیار کریں۔ وہ کتابیں بھی پڑھتی ہیں اور سیمینار و سمپوزیم میں بھی شرکت کرتی ہیں۔

اس تنظیم نے دو بڑے سانحات کے خلاف نہ صرف احتجاج کیا بلکہ عملی طور پر شرکت کی۔ علی انٹر پرائزز بلدیہ ٹاؤن میں آتشزدگی سے شہید ہونے والے 268 مزدوروں کے ذمے داروں اور قاتلوں کے خلاف مسلسل جدوجہد کی اور کر رہی ہیں۔ شہدا کے لواحقین نے ایک تنظیم تشکیل دی جس کی سیکریٹری جنرل سعیدہ ہیں انھوں نے جرمنی کی عدالت سے نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے تعاون سے 52 کروڑ روپے لواحقین کو دلوائے۔ ابھی حال ہی میں سعیدہ نے یورپی یونین کی بائیں بازو کے پارلیمنٹیرین سے خطاب کیا اور ان کے ساتھ NTUF کے جنرل سیکریٹری ناصر منصور بھی سعیدہ کے ساتھ گئے تھے۔

علی انٹر پرائزز کے مزدوروں کی شہادت پر HBWWF نے قابل ذکر اور جرأت مندانہ قدم اٹھایا اور آج تک ان شہید مزدوروں کی یاد مناتی ہے۔ اسی طرح ایک اور بڑا واقعہ ہے کہ گڈانی شپ بریکنگ میں آگ لگنے سے 7 مزدوروں کی شہادت پر بھی بھرپور جدوجہد کی اور ان کے لواحقین کو معاوضہ دلوایا۔ HBWWF یہ درست مطالبہ کرتی ہے کہ سندھ کی طرح ملک بھر میں قانون سازی کی جائے اور گھر مزدوروں کی رجسٹریشن کروائی جائے اور کم از کم تنخواہ کا بھی اعلان کیا جائے۔

HBWWF خواتین کا عالمی دن 8 مارچ 20 اکتوبر اور 25 نومبر (خواتین پر تشدد کا عالمی دن) کو بھرپور اور انتہائی جوش و خروش سے مناتی ہے۔ اس فیڈریشن کے قیام کے ایک دہائی کے بعد 30 دسمبر 2019ء کو دن دو بجے آرٹس کونسل، کراچی میں کنونشن منعقد ہو گا۔

The post خواتین کی جدوجہد اور تخلیقات appeared first on ایکسپریس اردو.

جماعت اسلامی کا کشمیر مارچ اور اگلی حکمت عملی

$
0
0

اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے کشمیر مارچ کی وہ بازگشت سنائی نہیں دی جو دی جانی چاہیے تھی۔ یہ درست ہے کہ جماعت اسلامی ایک بہت بڑی تعداد میں لوگ اسلام آباد میں جمع کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ شاید لوگوں کی تعداد مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے آزادی مارچ میں جمع کیے جانے والے لوگوں کی تعداد سے کم نہیں تھی۔ لیکن اس کے باوجود گونج بہت کم تھی۔ بے شک جماعت اسلامی کو بھی کشمیر کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے ڈی چوک کی اجازت نہیں ملی بلکہ انتظامیہ نے درخواست کی کہ وہ ڈی چوک سے ایک چوک پیچھے یہ مارچ کر لیں۔

سراج الحق اور امیر العظیم نے خاموشی سے انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک سے ایک چوک پیچھے کشمیر مارچ کرنے کی اجازت مان لی۔ اگر وہ ایک نقطہ پر ٹکراؤ کی کیفیت پیدا کر لیتے اور ایک دھواں دار پریس کانفرنس داغ دیتے کہ اگر ڈی چوک کی اجازت نہیں ملی تو یہ کشمیر سے غداری ہو گی۔

حکومت ڈی چوک کی اجازت نہ دے کر مودی سے یاری نبھا رہی ہے۔ مودی کے اشارے پر ڈی  چوک کی اجازت دینے سے روکا گیا ہے۔ ہم اس ملک میں مودی کی پالیسیاں نہیں چلنے دیں گے۔ یوں ملک میں اس مارچ کی دھوم مچ جاتی لیکن یہاں بھی سراج الحق اور امیر العظیم کی شرافت آڑے آگئی۔ دونوں نے شرافت سے ایک چوک پیچھے ہی کشمیر مارچ کرنے پر مان لیا۔ اور اس طرح یہ مارچ قومی منظر نامے پر وہ اہمیت حاصل نہیں کرسکا جس کی اس سے امید تھی۔ جب تک تنازعہ نہ پیدا ہو اہمیت نہیں بن سکتی۔

مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کے موقع پر حکومت کا موقف تھا کہ آزادی مارچ دراصل کشمیر کے مسئلہ سے توجہ ہٹانے کی مودی کی سازش تھی۔ جونہی اپوزیشن کوئی بھی سیاسی سرگرمی کرتی ہے تو حکومت کا یہ بیانیہ سامنے آجاتا ہے کہ یہ کشمیر پر توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ لیکن جماعت ا سلامی کے کشمیر مارچ سے حکومت نے ایسے آنکھیں پھیر لیں جیسے حکومت کا کشمیر ما رچ سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ شاید حکومت کا اندازہ تھا کہ جماعت اسلامی کا کشمیر مارچ دراصل ان کی کشمیر پالیسی کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لیے ہو رہا ہے۔

ا س میں حکومت کی کشمیر پالیسی کی خامیوں کو اجاگر کیا جائے گا ۔ اسی لیے حکومت نے بھی ایک شعوری کوشش کی کہ کسی طرح اس مارچ کو اہمیت نہ مل سکے۔ اس طرح اس مارچ کی گونج روکنے کی تالی دونوں ہاتھوں سے ہی بجی ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ کچھ شہر کے لوگ بھی لوگ ظالم تھے کچھ انھیں بھی مرنے کا شوق تھا۔

شاید کہیں نہ کہیں اس مارچ کو توجہ نہ ملنے میں جماعت اسلامی حکمت عملی کا بھی قصور ہے۔ ایک دور میں جماعت اسلامی اپنے پروگراموں کی تشہیر میں بہت دلچسپی لیتی تھی۔ دیگر بڑی سیاسی جماعتیں بھی جماعت اسلامی کی اس مہارت کی نہ صرف قائل تھیں بلکہ اس سے حسد بھی کرتی تھی۔

قاضی حسین احمد کے دور میں جماعت اسلامی کی سرگرمیاں قومی منظر نامہ کا محور رہتی تھیں۔ قاضی حسین احمد کی بات مرکز نگاہ میں رہتی تھی۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ یہ درست ہے کہ جماعت اسلامی کی سیاسی قوت میں کمی ہوئی ہے۔ لیکن اگر اس بات کا ہی تقابلی جائزہ لیا جائے قاضی حسین احمد کے دور میں بھی کبھی جماعت اسلامی بہت بڑی سیاسی قوت نہیں رہی ہے۔ انتخابات کے بائیکاٹ کیے گئے۔ پارلیمنٹ سے باہر رہ گئے لیکن جماعت اسلامی قومی منظر نامہ پر اپنی اہمیت برقرار رکھنے میں کامیاب رہی۔ شائد اب جماعت اسلامی میں میڈیا پر وہ توجہ بھی نہیں رہی جو تب رہتی تھی۔ تب ایسی سرگرمیوں کے دعوت نامہ آتے تھے ساتھ لیجانے کی ضد کی جاتی تھی۔ لیکن اب وہ تمام روایات ختم ہو گئی ہیں۔

مارچ سے ایک دن قبل میں نے تجسس میں سیکر ٹری جنرل امیر العظیم صاحب کو فون کیا اور مذاق میں پوچھا کہ مارچ صرف ایک دن کا ہے یا بیٹھنے کا بھی ارادہ ہے۔ وہ مسکرائے اور کہنے لگے ابھی ایک دن کا ہی پروگرام ہے۔ لیکن ہم مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی اور حریت کانفرنس کے دیگر رہنماؤں سے بالواسطہ رابطہ میں ہیں۔ گو کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ان پر پابندیاں عائد ہیں اور رابطہ آسان نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی بات ایک دوسرے تک پہنچ جاتی ہے۔ ہم نے ان سے اگلے لائحہ عمل کی بات کی ہے۔ اس ضمن میں یہ مارچ پہلا مرحلہ ہے۔

کشمیر آہستہ آہستہ حکومت کے ایجنڈے میں پیچھے جا رہا ہے۔ اس لیے ہم کشمیر کو دوبارہ مرکزی نقطہ کے طور پر سامنے لانا چاہتے ہیں۔ لیکن کشمیر پر اسلام آباد کی پالیسی سے اختلاف ہے۔ ہم اس کو ایک کمزور پالیسی سمجھتے ہیں۔ امیر العظیم کی بات سے یہی تاثر مل رہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی قیادت بھی اسلام آباد کی کشمیر پالیسی سے کوئی خاص خوش نہیں ہیں۔ ان کی توقعات بھی پوری نہیں ہوئی ہیں۔ وہاں بھی اضطراب موجود ہے۔

اس لیے امیر العظیم کا موقف تھا کہ ابھی تو ہم واپس چلے جائیں گے۔ لیکن جونہی سری نگر سے کال دی جائے گی ہم اسلام آباد کی دوبارہ کال دیں۔ وہ کال وہاں بیٹھنے کے لیے ہوگی۔ اس کال کی آواز سری نگر سے آئے گی۔ ہم اس پر لبیک کہیں گے۔ آج ہم اس کال کے لیے نہ صرف ماحول بنا رہے ہیں بلکہ آپ ہمارے اس کشمیر مارچ کو اس کی تیاری بھی کہہ سکتے ہیں۔

امیر العظیم کی بات میں بہت وزن تھا۔ اگر کوئی کال سری نگر سے جائے اور اس کو پاکستان میں لبیک کہا جائے گا تو کیا ہوگا۔ پھر حکومت کا کیا یہی موقف ہوگا کہ وہ مارچ اور دھرنا بھی کشمیر پر توجہ ہٹانے کے لیے دیا جا رہا ہو گا۔ کیا علی گیلانی اور حریت کانفرنس کی کال کو بھی مودی کی سازش ہی قرار دیا جائے گا۔ اور اس کو بھی کشمیر کے خلاف سازش ہی قرار دیا جا ئے گا۔ ہمیں شاید احساس نہیں کہ عمران خان کی حکومت کی اب تک کی کارکردگی سے مقبوضہ کشمیر میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے۔ ایک آدھ دن احتجاج کے بعد حکومت غائب ہو گئی ہے۔ کہاں گیا وہ ہفتہ وار احتجاج ۔ کہاں گئے وہ کشمیر کے وکیل۔

ہم سراج الحق اور امیر العظیم کی حکمت عملی کو سمجھ نہیں سکے ہیں۔ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ جماعت اسلامی آزادی کشمیر کی وکیل خاص ہے۔ یہ درست ہے کہ پاکستان کی کسی بھی حکومت نے کشمیر کمیٹی کی سربراہی کبھی بھی جماعت اسلامی کو نہیں دی ۔ اس کی بھی وجہ یہی رہی کہ جماعت اسلامی حقیقی وکیل تھی ۔ جماعت اسلامی نے کشمیر کی آزادی کے لیے اپنے جوانوں کا خون دیا ہے۔ منصورہ میں رہنے والے سرکردہ رہنماؤں کے جوان بچوں کی نامعلوم قبریں کشمیرمیں ہیں۔ اور انھیں آج بھی اس پر فخر ہے۔

اس لیے عام آدمی کے لیے جماعت اسلامی کے لیے مسئلہ کشمیر کی اہمیت سمجھنا مشکل ہے۔ میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو جو اعتماد اور یقین جماعت اسلامی پر ہے وہ پاکستان کی حکومت پر نہیںہے۔ جماعت اسلامی کی آزادی کشمیر کی جدو جہد پاکستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی مقید نہیں رہی ہے۔ تا ہم دیکھنے کی بات یہ ہے کہ کیا جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت کے ساتھ ملکر کشمیر کی ایک نئی تحریک کی تیاری کر رہی ہے۔ جس کے مقصد میں دہلی کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کو جھنجھوڑنا بھی شامل ہو گا۔ یہ کب اور کیسے ہوگا ۔ اس کی ٹائمنگ کیا ہوگی۔ اس کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا۔

The post جماعت اسلامی کا کشمیر مارچ اور اگلی حکمت عملی appeared first on ایکسپریس اردو.

Viewing all 46752 articles
Browse latest View live


<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>